شیعہ-سنی اختلافات کو ہوا دینا، فرعی و جزئی مسائل کو اصولی و کلی مسئلہ بنا کر پیش کرنا اور انتہا پسند گروہوں کو پال پوس کر بڑا کرنا اور بوقت ضرورت اس سے فائدہ اٹھانا جیسا کہ شام میں ہوا
اسرائیلی آرمی ریڈیو کے عسکری امور کے تجزیہ کار امیر بار شالوم نے تسلیم کیا ہے کہ اس میزائل نے غیر معمولی درستگی اور اسرائیلی فضائی دفاع کو گھسنے کی صلاحیت دونوں کا مظاہرہ کیا۔
صہیونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی، خاص طور پر نوجوان نسل کو نشانہ بنانے کے باعث، غزہ کی پٹی میں آبادی کی ساخت میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں، جو آنے والے برسوں تک جاری رہیں گی۔
کویا گاؤں میں پیش آنے والے واقعے نے ظاہر کیا کہ شام میں عوامی مزاحمت ایک ناقابل تردید میدان اور سماجی حقیقت ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب امریکی تخلیق شدہ دہشت گرد گروہ اپنی "مدتِ کارآمد" پوری کر لیتے ہیں تو امریکہ خود ہی ان کا صفایا کر دیتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ واشنگٹن اپنے ریکارڈ پر ان دہشت گردوں کے وحشیانہ جرائم کا داغ نہیں لگنے دینا چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی ان کی ضرورت ختم ہوتی ہے، ان کے سرغنوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔
شام میں اس نئی سیکیورٹی فورس میں شامل دہشت گرد، جو 20 مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے ہیں، الجولانی حکومت کے لیے سیکیورٹی بازو بن چکے ہیں۔
تازہ ترین رپورٹس سے انکشاف ہوا ہے کہ خلیج فارس کے عرب ممالک صیہونی بستیوں کی تعمیر میں شریک ہیں۔
امریکہ اور حماس کے درمیان بے مثال اور براہ راست مذاکرات نہ صرف مختلف فریقوں، بشمول صہیونی ریاست، کے لیے کئی پیغامات رکھتے ہیں بلکہ انہوں نے نیتن یاہو کو بھی مکمل طور پر بے بس کر دیا ہے۔
شام میں علوی فرقہ سب سے بڑی مذہبی اقلیت کے طور پر ایک نشیب و فراز سے بھرپور تاریخ رکھتا ہے، جو عثمانیوں کے ہاتھوں قتل عام سے لے کر اقتدار تک پہنچنے اور پھر سلفیوں کے ہاتھوں دوبارہ قتل عام کا شکار ہوا۔