اہل فلسطین نے دنیا کو بتا دیا ہے کہ اس مسئلے کا تعلق فلسطین کے فرزندوں سے ہے اور کسی دوسری طاقت کو یہ اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ ان کی سودے بازی کرے۔ یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ پوری دنیا بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کر لے، پھر بھی اسرائیل فلسطین کی زمینوں پر قابض ریاست ہی سمجھا جائے گا۔
یہ موقف تو پاکستان کے وزیراعظم کا ہے، جو دو ریاستی حل کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ پاکستان کے عوام دو ریاستی نہیں بلکہ ایک ریاستی حل اور وہ بھی صرف فلسطین کے حامی ہیں۔ عرب لیگ کے سربراہ احمد ابوالغیط نے غزہ میں فوجی آپریشن کے خاتمے اور جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
کیا چند مالی مفادات کی خاطر جو کہ دائمی نہیں ہیں اور امریکہ کی جانب سے دھوکہ سے زیادہ کچھ نہیں ہے تو کیا ایسے عارضی مفادات کے لئے نگران حکومت نے قائد اعظم محمد علی جناح کی پالیسی اور نظریہ سے انحراف کا فیصلہ کر لیا ہے۔؟
عالمی ثقافتی ورثے کے مقامات کی شناخت، تحفظ اور تعارف کے لیے ممبر ممالک کو سالانہ تقریباً چار ملین ڈالر کی رقم فراہم کی جاتی ہے۔ نیز ان مقامات کو انسانی یا قدرتی نقصان کے خطرے کی صورت میں، ان نقصانات کی مرمت کے لیے رقم رکن ممالک کو فوری مدد فراہم کی جاتی ہے۔
خطے میں موجود مطلق العنان بادشاہوں کے علاوہ یہاں عوام موجود ہے اور عوام اہل فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے۔ محمد بن سلمان کو ایٹمی پلانٹ نہیں ملے گا، ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ اسے امن کا آدھا نوبل پرائز اس وجہ سے دے جائے کہ اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا، اس کے اثرات کی گرمی کو بہرحال محسوس کرنا پڑے گا۔
ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کے مؤقف کا زیادہ تر استعمال مقامی افراد کے لئے ہوتا ہے۔ بائیڈن حکومت کے عہدیداروں نے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ معاہدے پر ہونے والی تنقیدوں کا جواب دینے کے لیے یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔اعلیٰ ایرانی حکام نے ان دعوؤں کو کھلے عام رد کیا ہے
امریکہ اس تناظر میں کسی طرح کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں، وہ اپنے مفادات کے لیے پرانے اور نئیے اتحادیوں میں فرق کا قائل نہیں۔ وہ اپنے اتحادیوں کو قربانی کا بکرا بنانے کے لئے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔ امریکہ کے اسی رویئے کی وجہ سے اسے ناقابل اعتبار قرار دیا گیا ہے۔
ابتدائیہ: عالمی اداروں کے مطابق توہین مذہب کے قوانین میں سخت گیری کے اعتبار سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 32 مسلمان ممالک سمیت دنیا کے 70 سے زائد ممالک نے توہین مذہب کی مختلف صورتوں کو جرم قرار دے رکھا ہے۔ جن میں سے 86 فیصد سے زائد ممالک نے توہین مذہب […]
اگرچہ امریکہ کی نیک نیتی پر اب بھی شکوک و شبہات موجود ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی ٹیم انتخابات میں اپنی دوبارہ فتح کیلئے اس عالمی معاہدے کو ٹرمپ کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کریگی۔ یہ جیتنے والا کارڈ JCPOA کے میدان میں ایران اور امریکہ کے درمیان معاہدہ ہوسکتا ہے، کیونکہ 2018ء میں JCPOA سے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دستبرداری نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی حیثیت کو بہت زیادہ دھچکا پہنچایا تھا۔