یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ایران میں رونما ہونے والے اسلامی انقلاب کے مقابلے میں مغربی طاقتیں پوری طرح شکست کا شکار ہو چکی ہیں جبکہ وہ اپنی شکست قبول کرنے پر بھی تیار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں گھٹیا اور پست حرکتوں پر اتر آئی ہیں اور اپنے ہرکاروں کو اسلام اور اسلامی شخصیات کے خلاف ہرزہ سرائی کا مشن سونپ چکی ہیں۔ اس کا واحد راہ حل اور دشمن کو دشمنی جاری رکھنے سے باز رکھنے اور مکمل طور پر مایوس کرنے کا واحد راستہ اسلامی دنیا کا مزید طاقتور ہونا ہے۔
"قفقاز کے علاقے میں، آذربائیجان اور صہیونی ریاست کے تعلقات، اسلامی جمہوریہ ایران [اور بقیہ اسلامی ممالک] کے لئے اہم ہیں۔ یہ تعلقات سیاسی، سفارتی، ثقافتی اور فنکارانہ بھی ہیں اور تعلیم و تربیت کے میدان میں بھی: آذربائیجانی اسکولوں اور جامعات میں یہودیوں کا بڑھتا ہؤا اثر و رسوخ اور یہودی تعلیمی مراکز کا قیام، اسی تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے۔
سعودی امریکی جارح اتحاد محاصرے کو یمن کے خلاف جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اس میں یمن کے تمام صوبے شامل ہیں۔ جنگ بندی نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ سعودی اتحاد یمنی عوام کو کسی قسم کا آرام و سکون پہنچانا نہیں چاہتا۔
جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل میں امریکہ کے مجرمانہ اقدام کے غیر قانونی ہونے پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کالامار کے واضح موقف کے ساتھ، اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں میں سے ایک ہے اور امریکہ کی جابرانہ پالیسیوں میں ہمیشہ قوانین اور اصولوں کو نظر انداز کیا جانا ہے، لہذا اس تناظر میں بین الاقوامی عدالتوں مین ایران کی پٹیشن کو ہینڈل کرنا اور اس قتل کو عالمی عدالتوں میں ہر صورت میں قابل سماعت ہونا چاہیئے۔
ذرائع نے بدھ 14 دسمبر، 2022ع کو رپورٹ دی کہ ترکیہ کے سیکورٹی اداروں نے غاصب یہودی ریاست کے لئے جاسوسی کرنے والے 44 افراد کو گرفتار کر لیا ہے؛ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جعلی ریاست کے تئیں صدر اردوگان کی چاپلوسیوں کے بعد نہ صرف ترک سرزمین صہیونی ریشہ دوانیوں سے محفوظ نہیں ہوئی بلکہ اس سرزمین میں موساد کی سرگرمیاں پہلے سے کہیں زیادہ شدید ہو گئی ہیں۔
خلیج فارس کے ایک عرب تجزیہ نگار نے سماجی رابطے کی ویب گاہ پر حجاز و نجد کے قبائل پر مسلط کردہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی جنگ کے عزائم کو طشت از بام کردیا۔
سعودی حکومت نے منطقۃ الشرقیہ میں شیعہ اکثریتی علاقے اور شہر القطیف جزیرہ تاروت پر دباؤ بڑھانے کے لئے عوامی اموال و املاک لوٹنے اور ان کی ملکیت سلب چھیننے کے جابرانہ عمل کو تیزتر کردیا ہے۔
آج کے پاکستانی ٹی وی شوز میں توشہ خانہ کے ذکر سے خان صاحب خاصے تنگ ہیں، اس وقت پانامہ سے نواز شریف تنگ تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کے ٹائیگرز خوشیاں منا رہے ہوتے تھے اور آج نون لیگ کے شیر خوشیاں منا رہے ہیں۔ ملک کی معاشی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی اٹھائس فیصد تک جا پہنچی ہے، جو پورے خطے میں دوسرے نمبر پر ہے۔ پہلے نمبر پر معاشی دیوالیہ کا شکار سری لنکا کا نمبر آتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سعودی بادشاہت اس طرح کا موقف اپنا کر صرف اور صرف یہ جتانا چاہتا ہے کہ وہ امریکہ اور یہودی ریاست کی قابل قدر خدمت کر رہی ہے؛ چنانچہ وہ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتی ہے اور کہتی ہے کہ اگر ایران جوہری اسلحہ حاصل کر لے تو خطہ جوہری ہتھیاروں کی مسابقت کی طرف بڑھے گا، چنانچہ بہت زیادہ دیر ہونے سے پہلے ہی، دنیا کے ممالک کو چاہئے کہ ایران کو روک لے۔