کتاب "جاسوس بازی 2" میں لکھا ہے: ہیلی کاپٹر شوریٰ کی عمارت کے سامنے پہنچا، سب کا خیال تھا کہ اس کا نشانہ سید حسن نصر اللہ کا دفتر ہی ہے، اتفاق سے سید بھی عمارت کے اندر کھڑکی کے پیچھے کھڑے ہو کر ہیلی کاپٹر پر نظر گاڑھے ہوئے تھے، جو راکٹ چلانے کے لئے تیار تھا۔
ہمیں یقین ہے کہ کفر و شر کی قوتیں عیاں ہو کر سامنے آئی ہیں، اور آج دنیا کے بیدار مسلمان انہیں ہمیشہ سے بہتر پہچانتے اور ان کی مکاریوں کو بہتر سمجھتے ہیں، چنانچہ امت اسلام بہتر انداز سے اپنا تحفظ کرنے کی تدبیر کرے گی اور "خیر مطلق اور شر مطلق کے اس معرکے میں" اپنے اتحاد اور یکجہتی کا تحفظ کرے گی۔
عراق اور ایران توانائی کے لحاظ سے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور ان دونوں ممالک کے امتزاج نے ایران اور عراق کو ایک خاص مقام دیا ہے۔ ان دونوں ممالک کو ان کے علاقائی ہم عصروں پر برتری حاصل ہے۔ ایران اور عراق کا کل تیل خلیج فارس کے باقی تمام ممالک کے کل تیل سے زیادہ ہے اور ایران خطے میں گیس کے معاملے میں پہلے نمبر پر ہے۔
هرتزوگ نے ایسے عالم میں بحرین کا دورہ کیا ہے کہ بحرینی عوام نے اس سفر اور اسرائیل سے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے کے خلاف زبردست مظاہرے کئے ہیں۔
اب صیہونی حکومت کے قیام کے 74 سال بعد فلسطینی عوام اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ وہ اپنے کھوئے ہوئے حقوق کے حصول کے لیے عرب اور غیر عرب سمجھوتہ کرنے والی حکومتوں اور بین الاقوامی اسمبلیوں پر بھروسہ نہیں کرسکتے۔ نیز تجربے نے انہیں دکھایا ہے کہ صیہونی قابضین مذاکرات کے ذریعے ان کے کم سے کم انسانی حقوق کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ہیں۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: ایسے حالات میں جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم نے فلسطینی شہریوں کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال میں شدید اضافہ کر رکھا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم ایسے منفرد اور اہم واقعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں جنہوں نے مقبوضہ […]
اسرائیل کی موجودہ اوقات اور پوزیشن مکمل طور پر بناوٹی اور جعلی ہے۔ اسرائیل ہر گز ایک سپر پاور نہیں ہے۔ اسرائیل ناقابل شکست طاقت بھی نہیں ہے بلکہ ایک ایسی طاقت ہے جسے عوامی جدوجہد سے شکست دی جا سکتی ہے۔
صہیونیوں پر اس ملک کا اثر یہ ہے کہ اس نے اپنے دشمن کے آگے سر جھکایا ہے اور یوں یہودی ریاست پہلے سے کہیں زیادہ چھوٹی ہو گئی ہے اور اس کو قبول کرنا ہوگا کہ یہ سمجھوتہ حزب اللہ کے ہتھیاروں کے بھاری سائے میں منعقد ہؤا ہے۔
میگزین 1945 لکھتا ہے کہ ایران کے پاس پانچ طاقتور ہتھیار ہیں جن سے امریکہ اور اسرائیل کو یکسان طور پر خوفزدہ ہونا چاہئے، ان ہتھیاروں میں سے ایک "سجیل" میزائل ہے جو تہران سے تل ابیب کا فاصلہ صرف سات منٹ میں کرتا ہے۔