اب تک روس اور ایران نے مل کر خطے میں داعش جیسے تکفیری دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کیا ہے اور اس میں خاطر خواہ کامیابی بھی حاصل کی ہے۔ روسی صدر کا دورہ تہران ظاہر کرتا ہے کہ یہ تعاون جاری رہے گا اور خطے کے استحکام کیلئے یہ حکمت عملی مزید آگے بڑھائی جائے گی۔
تہران میں سربراہی اجلاس کے انعقاد سے پہلے شام کے کرد نشین علاقے میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوا ہے جس نے امید کی کرن روشن کر دی ہے۔
اگر ماضی کی تاریخ کا جائزہ لیں تو ہمیں تاریخ کے اوراق میں ملتا ہے کہ قیام پاکستان سے پہلے بھی برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں سنہ1920ء میں میڈیکل ٹیم فلسطین روانہ کی تھی، اسی طرح مختلف اوقات میں فلسطینیوں کے حق میں برصغیر میں فلسطین ڈے منائے جاتے رہے اور اسی طرح سنہ1940ء میں قرارداد پاکستان کے ساتھ ساتھ قرارداد فلسطین پیش کی گئی اور فلسطین فنڈ قائم کرکے فلسطینیوں کی جدوجہد کی حمایت کی گئی۔
سابق امریکی صدر اوباما نے اسرائیل کو دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل یکطرفہ طور پر ایران کے خلاف فوجی اقدام کرنا چاہے تو امریکی فوج خود ہی ایسا حملہ روکنے کے لئے اقدام کرے گا!!!؟"
سیکریٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے نحیف امریکی صدر بائڈن کو خستہ حال اور فرسودہ امریکہ کی تصویر قرار دیتے ہوئے کہا: امریکہ نے یوکرینی عوام اور حکومت کے ذریعے روس کے خلاف جنگ چھیڑ لی ہے۔
حالیہ برسوں میں - مغربی ایشیا میں تیزرفتار تبدیلیوں کے موقع ہر - جعلی اسرائیلی ریاست نے کئی مرتبہ ڈینگ ہنکائی کا سہارا لے کر ایران کو براہ راست فوجی کاروائی کی دھمکی دی ہے!
عرب ممالک یہ سوچ کر دھڑا دھڑ امریکہ سے اسلحہ خریدنے میں مصروف ہیں کہ یوں خطے میں ان کی قومی سلامتی کا تحفظ یقینی بن جائے گا۔ لیکن ان کی یہ سوچ محض غلط فہمی ہے۔ امریکہ بھی ان کی اس غلط فہمی سے بخوبی آگاہ ہے لیکن اپنے اقتصادی مفاد کی خاطر ان کی غلط فہمی کو مزید ہوا دیتا ہے۔
رپورٹ میں یمن سے چوری ہونے والی گیس کے اعداد و شمار بھی جاری کئے گئے ہیں۔ یمن میں سعودی عرب کی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں آیا ہے کہ روزانہ تقریباً 75 ٹریلے یمن کی گیس چوری کرتے ہیں۔
زلزلہ جہاں بھی آتا ہے عام تباہی و بربادی لیکر آتا ہے افغانستان میں اسکا اثر اس لئے زیادہ ہے کہ یہاں عرصے سے کھانا جنگی رہی مکانات کی ساخت مضبوط نہیں رہتی واضح ہے کہ افغانستان اس لیے زیادہ متاثر ہوتا ہے کیوںکہ یہاں عمارات زلزلے کی شدت کو سہہ نہیں پاتیں۔ یہاں مکانات لکڑی یا پھر کچی مٹی سے بنائے جاتے ہیں یا پھر کمزور کنکریٹ سے۔