جنگ شروع ہونے کی صورت میں غاصب صہیونی رژیم کو سیاسی، اقتصادی اور سماجی میدان میں شدید مشکلات اور چیلنجز سے روبرو ہونا پڑے گا اور عین ممکن ہے ان مشکلات کے نتیجے میں یہ رژیم اندر سے ہی ٹوٹ پھوٹ اور تباہی و ویرانی کا شکار ہو جائے۔
شاہ عبد اللہ نے کہا کہ " میں چاہتا ہوں کہ اس علاقائی محاذ میں اور بھی زیادہ ممالک حصہ لیں اور میں ان پہلے لوگوں میں ہوں گا جو مشرق وسطی میں اس علاقائی نیٹو کے وجود میں آنے کی حمایت کرنے والے ہیں ۔
جوبائڈن عرب ریاستوں کو کچھ ہتھیار بیچ کر اور انہیں تیل کی پیداوار بڑھانے پر آمادہ کرکے، واپس واشنگٹن کی طرف پرواز کر جائیں گے اور اس میں شک نہیں ہے کہ غاصب یہودی ریاست کے زعماء بائڈن کے دورے کے بعد عرب ممالک کے ساتھ طویل المدتی اتحاد کی حسرت دل میں لیے رہیں گے، انہیں ایک بار پھر مایوسی کے سوا کچھ نہ ملے گا اور انہیں اپنی تباہ کاریوں سے بھری تاریخ کی آٹھویں دہائی کے آخر میں اپنا زوال پہلے سے زیادہ واضح نظر آئے گا۔
ترکی اور یہودی ریاست کے درمیان سفارتی تعلقات تقریبا 75 سال پرانے ہیں اور کچھ عرصے کے ریاکارانہ تعطل کے بعد حال ہی میں یہودی ریاست کے صدر اسحاق ہرزوگ نے ترکی کا دورہ کیا اور جناب اردوگان نے ان کے سامنے کرنش بجا لائی اور وسیع پیمانے پر تعاون کے وعدوں کا تبادلہ ہؤا۔
مِیدان اس سے قبل موساد کی ملازمت کے دوران بھی اور اس کے بعد سبکدوشی کے ایام میں بھی صہیونی ریاست اور مصر کے معلوماتی تعاون کے سلسلے میں کوآرڈینیٹر کا کردار ادا کرتا رہا ہے؛ ایسا تعاون جو دنیا کی دہشت گرد ترین ریاست کے اس جاسوس کے بقول "انسداد دہشت گردی" پر مرکوز ہے؛
ڈیویڈ مِیدان امارات میں متعدد اسرائیلی کمپنی کا مشیر اور کارگزار ہے۔ وہ امارات میں اسرائیلی کمپنیوں اور کاراندازوں کو مدد بہم پہنچاتا ہے۔ متحدہ عرب امارات میں سے ایک امارات کا نام دبئی ہے جس کے بارے میں مِیدان کا دعویٰ ہے کہ 'جو چیز دبئی اور متحدہ عرب امارات کو دوسری عرب ریاستوں سے ممتاز بناتی ہے یہ ہے کہ یہاں اثرگذار انتظام موجود ہے۔
تیل کی قیمتوں میں کمی کے لئے اوپیک ممالک جو کردار ادا کرسکتے ہیں، وہ نہیں ہو پا رہا۔ ان حالات میں جب سعودی عرب کے ہاتھ میں تیل کا پتہ موجود ہے، امریکی صدر تو انسانی حقوق کے بھاشن بھول کر سعودی عرب روانہ ہے، کیا سعودی اس موقع کو اہل فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول کی عزت عظمت کے لیے استعمال کریں گے؟ یا صرف شاہی خاندان صرف اپنی حکمرانی کے بدلے اسرائیل سے سودے بازی کر لیں گے؟ بہت جلد اس کا پتہ چل جائے گا۔
العربیہ ٹیلیویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے سابقہ امریکی وزیر خارجہ نے بائڈن حکومت کی مغربی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ " ہم جانتے ہیں ایرانی رجیم کیسی ہے ؟ یہ ایسے شیطانی مذہب سالار لوگ ہیں جو امریکی قوم اور اسرائیل کی تباہی کے در پے ہیں ۔
فلسطینی دانشوروں اور مفکروں کے قلمی جہاد نے جعلی صہیونی ریاست کو کسی بھی دوسری چیز سے زیادہ ستایا ہے اور اس ارض مقدس کے لئے یہودیوں کی جعلی تاریخ سازی کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے رہے ہیں۔