لبنان میں حزب اللہ کا اثرو رسوخ ایسی چیز ہے جس نے صہیونی رژیم کو شدید غضبناک کر رکھا ہے۔ صہیونی حکام جانتے ہیں کہ جب تک لبنان میں حزب اللہ جیسی طاقت موجود ہے وہ لبنان کے سمندروں میں پائے جانے والے قدرتی وسائل کے عظیم ذخائر پر بھی قابض نہیں ہو سکتے۔
امریکہ قاتل ہے، جو اپنے مخالفین کو قتل کرواتا ہے۔ اس کی اس حوالے سے بہت ہی بھیانک تاریخ ہے، اس کے جرائم پر کتابیں لکھی جا چکی ہیں۔ اس کی سازشوں کو طشت از بام کرتی بہت سی کتب موجود ہیں، اس پر بہت سی فلمیں بن چکی ہیں اور خود امریکہ میں اس کے خفیہ ڈاکومنٹس جو کچھ عرصہ بعد قانونی طور پہ سامنے آجاتے ہیں۔
رہبر معظم نے یوم القدس کے موقع پر خطے میں امریکی پالیسیوں کی مطلق ناکامی پر زور دیا، اور اس ناکامی نے ایک طرف سے فلسطین کے قابضوں پر لرزہ طاری کیا ہے؛ دوسری طرف سے فلسطینیوں کے درمیان دوہری امید کی نئی لہر دوڑائی ہے اور ان کی مقاومت میں زبردست اضافہ کیا ہے۔
شیرین ابو عاقلہ القدس اور فلسطینی قوم میں محض ایک صحافیہ ہی نہیں تھیں بلکہ وہ فلسطینی قوم کی ترجمان تھیں جنہوں نے چھوٹوں اور بڑوں ہر ایک کی ترجمانی کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے میدان سے فلسطینیوں کے حقوق کا مقدمہ لڑا۔
شہاب ڈرون طیاروں کے ذریعے اسلامی مزاحمت نے مختلف کاروائیاں انجام دی ہیں جن میں سے النقب صحرا میں "نیر عوز" قصبے میں صہیونی آئل ریفائنری پر حملہ قابل ذکر ہے۔ فوجی ماہرین کے مطابق شہاب ڈرون طیارہ، ابابیل ڈرون طیارے سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔
ضرورت تو مسلمان عوام کو بیدار ہونے کی ہے کہ وہ پہلے اپنی آستینوں میں چھپے سانپوں کو شناخت کریں۔ لباس اور زبان سے دھوکہ نہ کھائیں۔ اسلام کسی خاص وضع قطع، لباس اور زبان کا نام نہیں بلکہ یہ تعلیمات اور نظریات کا مجموعہ ہے۔
لاہور میں برآمد ہونیوالی یہ تین ریلیاں بھی اُمت کے وحدت اور کاز کیساتھ مخلصی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ بعض شرکاء نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کیا۔ شرکاء یہ کہتے پائے گئے کہ اگر ان تینوں ریلیوں کی انتظامیہ مل کر ایک ہی ریلی نکال لیتی اور یہ مشترکہ ریلی لاہور کی تاریخ کی ایک مثالی ریلی بن سکتی تھی، مگر نجانے کیوں ہر تنظیم شائد یہ چاہتی ہے کہ ان کے نام کا ہی ڈنکا بجے۔
یوم القدس کی مناسبت سے سید حسن نصراللہ کی تقریر چند اہم اور اسٹریٹجک پیغامات کی بھی حامل تھی۔ یہ پیغامات غاصب صہیونی رژیم اور اس کے حامیوں کو وارننگ کی صورت میں دیے گئے ہیں۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے سازباز کرنے والی خطے کی چند خلیجی ریاستوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے ملک سے اسرائیل کی کسی قسم کی مشکوک سرگرمی کا مشاہدہ کیا گیا تو فوراً اس کا جواب دیا جائے گا۔
شیعوں پر اس طرح کے خودکش حملے نئے نہیں ہیں ، تاریخ شاہد ہے کہ ہم اسی طرح شہادت کے گلستان کی آبیاری اپنے لہو سے کرتے آئے ہیں ، افسوس حکومت کی نا اہلی اور انتظامیہ کی سستی پر ہے جس کی جانب سے اس حادثہ کی مذمت تو ضرور کی گئی لیکن اب تک ایسی چارہ جوئی نہیں کی گئی کہ اس حادثہ کے سہولت کاروں کو پکڑا جا سکے۔