غاصب صیہونی حکومت سیاسی و عسکری دونوں میدانوں میں ایک دوسرے میں پیوست مشکلات کے جال میں پھنسی ہاتھ پاؤں مار رہی ہے۔ سابق جلاد و مجرم جو اس حکومت کی باگڈور سنبھال رہا تھا 'سیف القدس آپریشن' کے بعد کوڑے دان کی نذر ہو گيا اور آج اس کے جانشین ہر لمحہ دوسرے آپریشن کی تلوار کے منتظر ہیں۔
جمعہ الوداع میں مسئلہ قدس کو عالمگیریت کے ساتھ پیش کرنا بھی ہماری ایک دینی و ایمانی ذمہ داری ہے امید ہے کہ اس بار کی نماز جمعہ کے بعد ہم الگ ہی انداز میں بیت المقدس کی آزادی کے سلسلہ سے احتجاج کریں گے اور اپنے مظلوم فلسیطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے
حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ فلسطین ایسا قضیہ نہیں، جسے مسلمان اقوام کی غیرت، روز افزوں خود اعتمادی و بیداری فراموش ہو جانے دے گی، حالانکہ اس مقصد کیلئے امریکہ اور دیگر تسلط پسند طاقتیں اور ان کے مہرے اپنا پیسہ اور طاقت استعمال کر رہے ہیں۔
آج مسجد اقصیٰ میں جوکچھ ہو رہاہے وہ مسلمان ممالک کی بے حسی اور مسلمانوں کی استعمار دوستی کا نتیجہ ہے ۔فلسطین کے لیے عالم اسلام متحد نہیں ہے ۔ہر ملک اپنے مفادات کے پیش نظر اسرائیل اور امریکہ کی گود میں بیٹھا ہواہے
اگرچہ غاصب صہیونی رژیم کے ساتھ ساتھ فلسطین اتھارٹی بھی فلسطینی مجاہدین کے خلاف شدید دباو ڈالے ہوئے ہے لیکن مزاحمتی کاروائیاں بدستور جاری ہیں اور اب تک کئی بڑی کاروائیاں بھی انجام پا چکی ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مسجد الاقصیٰ میں ناجائز صہیونی ریاست کے جرائم کو انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ فلسطین میں مقدس مقامات اور رمضان کے مقدس مہینے میں عبادت گزاروں پر صہیونیوں کی شرمناک جارحیت قابل مذمت ہے۔
یوم القدس، جسے امام خمینی نے یوم اللہ، یوم الاسلام قرار دیا اور فرمایا کہ اس روز ہر مسلمان اسرائیل کے غاصب قبضہ کے خلاف میدان میں آئے، اس روز کو منائے، ہم اس فرمان اور حکم کی تعمیل میں مظلوم فلسطینیوں کی آواز بن کر ان کے حقوق کی بازیابی، اسرائیل کی نابودی اور قبلہ اول کی آزادی کیلئے پوری شدت اور قوت سے میدان میں نکلیں گے۔
عربی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست سعودیہ اور عرب امارات سمیت بعض عرب ریاستوں کی مدد اور تعاون سے قبلۂ اول "مسجد الاقصیٰ" پر حملے کر رہی ہے۔
غاصب صہیونی رژیم کا گمان تھا کہ بعض عرب ممالک سے دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بعد اس کی قومی سلامتی محفوظ ہو جائے گی جبکہ وہ اس حقیقت سے غافل تھی کہ اصل خطرہ اس کے اندر پایا جاتا ہے۔