یہ سوچ صرف انتہاپسند عناصر تک محدود نہیں بلکہ یورپی سیاست دان بھی ایسے اقدامات انجام دینے میں ان سے پیچھے نہیں رہے۔ درحقیقت یورپی سیاست دان ہی مسلمانوں پر دباو ڈالنے کیلئے ایسے اقدامات کا زمینہ فراہم کرتے ہیں۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: دو دنوں سے دل بڑا رنجیدہ ہے، صیہونی فورسز مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملہ آور ہیں اور تمام حدیں پار کرتے ہوئے مسجد کے اصل کمپاونڈ جہاں نماز جماعت ہوتی ہے، وہاں داخل ہوگئی ہیں۔ نہتے نمازی اسرائیلی بربریت سے بچنے کے لیے بار بار مسجد کے ستونوں کی پناہ لے […]
تکفیری دہشت گردی کا اہم ترین "مخصوص دھندہ" اسلامی ممالک کے ثقافتی اور اسلامی ڈھانچے کو متزلزل کرنا اور نتیجے کے طور پر مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے قیام کو روکنا ہے۔
روس نے اسے امریکہ کی جانب سے آزاد ریاست کے اندرونی معاملات میں خود غرض مقاصد کی خاطر شرمناک مداخلت کی کوشش قرار دیا۔ جب دنیا اس بات کا ادراک کرچکی ہے اور پاکستانی عوام بھی بیدار ہوچکے ہیں، تو کہا جا سکتا ہے کہ یہ امریکہ کے مشرق وسطیٰ سے انخلا کی صدی ہے۔
سعودی عرب نے جنگ بندی کا اعلان کرنے سے پہلے متحدہ عرب امارات اور یمن کی عبوری کونسل کو اعتماد میں نہیں لیا۔ متحدہ عرب امارات اور یمن کی عبوری کونسل نے یمن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی معاونت کی ہے لیکن جنگ بندی سے پہلے سعودی حکمرانوں نے ان سے مشورہ تک نہیں کیا۔
اردوگان نے روس سے ایس-400 کا میزائل شکن و طیارہ شکن نظام خرید کر امریکہ کی نسبت بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا جس کی وجہ سے امریکہ نے ترکی کو ایف-35 طیاروں کے منصوبے سے الگ کر دیا۔ امریکہ نے حال ہی میں اردوگان کو ایس-400 فضائی دفاعی نظام یوکرین منتقل کرنے کی تجویز دی اور اعلان کیا کہ اگر اردوگان ایسا کریں تو واشنگٹن اس کی قیمت کا کچھ حصہ انقرہ کو ادا کرنے کے لئے تیار ہے۔
شہید رعد نے واضح کیا کہ آتشین اسلحہ ان کے ہاتھ کا کھلونا ہے، وہ نشانہ بازی کے ماہر ہیں، اگر مشکل میں پھنسیں تو پریشان نہیں ہوتے، دشمن کا سامنا کرتے ہوئے پریشان نہیں ہوتے، اور ان کے گولیاں ٹھیک نشانے پر لگتی ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح سے اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا آیا ہے اس میں اس طرح کی قرارداد پاس ہونا ضروری تھا۔ اگرچہ اقوام متحدہ میں بھارت کے سفیر ٹی ایس تریمورتی نے جنرل اسمبلی میں اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن منانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ٹی ایس تریمورتی نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ ایسے مذہبی معاملات سے بالاتر رہے جو ہمیں امن اور ہم آہنگی کے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے بجائے تقسیم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔
عبدالباری عطوان نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں حالیہ استشہادی کاروائیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگرچہ یہ کاروائیاں صہیونی ریاست کے خلاف ہیں مگر یہ کاروائیاں سازباز کرنے والے عرب غداروں کو بھی اہم پیغام دے رہی ہیں اور وہ یہ ہے کہ "ان کاروائیوں کا مقصد فلسطین کاز کو اس کے اصلی مقام پر پلٹانا ہے"۔