دوغلی پالیسی کا نتیجہ تو ایسے ہی بے گناہوں کے خون سے رنگین ہوتی مساجد کی صفیں اور مدارس و مزار و دربار ہی ہونگے۔ خدا را اس ملک و ملت کے ساتھ اب یہ ظلم بند ہونا چاہیئے کہ قاتل نامعلوم ہے۔ ہم نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی، دہشت گردی کے پیچھے افغانستان اور را ملوث ہیں۔ یہ جنگ ہماری جنگ نہیں ہے، افغان طالبان اور تحریک طالبان الگ الگ ہیں، یہ دھوکہ دہی، یہ فریب اب ختم ہونا چاہیئے۔
فلسطینی عوام مزید کسی دھوکہ کو برداشت کرنا نہیں چاہتے۔ فلسطینیوں کا پیغام واضح ہے کہ ہمیں مغرب اور عرب کے کھوکھلے بیانات سے کوئی امید نہیں ہے۔ ان بیانات سے نہ تو مسئلہ فلسطین کا کوئی منصفانہ حل تلاش کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی کوئی عملی صورت سامنے آسکتی ہے۔
کیا آج ہمیں واقعی اپنے یمن کے ان عزیز بھائیوں کا درد محسوس ہو رہا ہے؟ اس یمن کے عزیز بھائیوں کا درد کہ جن کا سربراہ عبد الملک حوثی کہتا ہے کہ اگر ہمارے پاس کھانے کو ایک روٹی میسر ہو تو ہم آدھی روٹی اپنے فلسطینی مظلوم بھائیوں کے ساتھ بانٹ لیں گے۔
اس واقعے پر بر صغیر سمیت دنیا بھر میں احتجاج ہؤا اور 14 فروری سنہ 1989ع کو فتویٰ جاری کرکے سلمان رشدی کو مرتد قرار دیا اور یوں اللہ کے سب سے بڑے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور آنحضرت کی امت اور دین اسلام کے خلاف حملے کا مغربی کھیل ابتدائی مرحلے ہی میں درہم برہم ہوگیا۔
حسان ڈرون طیارہ چالیس منٹ تک مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے میں 70 کلومیٹر تک علاقے کی جاسوسی کرتا رہا اور صہیونی سکیورٹی فورسز کی تمام تر کوشش کے باوجود کامیابی سے صحیح حالت میں لبنان واپس پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ یہ اقدام ایک طرف حزب اللہ لبنان کی عظیم فوجی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ دوسری طرف غاصب صہیونی رژیم کے کھوکھلے پن اور مکڑی کے جال جیسی کمزوری کا واضح ثبوت ہے۔
ٹیکنالوجی کے میدان میں تو یہ ایک بڑی کامیابی ہے ہی، لیکن اس کا نفسیاتی اثر بہت زیادہ ہے۔ حزب اللہ اور مقاومتی گروہ خطے میں اسرائیل کے حقیقی دشمن ہیں، جو باتوں سے نہیں بلکہ عمل کے ذریعے اسرائیل کے وجود کو چیلنج کرتے ہیں۔
آسٹریلیا سے حسین الدیرانی نے یمن کے مسئلے پر اقوام متحدہ اور بعض ممالک کی مجرمانہ خاموشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا: یمن کی جنگ کی طوالت اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ عالمی استکبار کے مقابلے میں یمنی مقاومت کی جڑیں بہت گہری اور مضبوط ہیں۔
انڈونیشیا کے اسلامی انسٹی ٹیوٹ کی سربراہ نے کہا: بلاشبہ یمنی عوام سعودی مظالم کے مقابلے میں ثابت قدم اور با استقامت ہیں اور سعودی عرب جنگ میں شکست کھا چکا ہے چنانچہ وہ یمن میں افراتفری اور عدم استحکام پیدا کرنے کے درپے ہے۔
فارس نجم نے مظلوم یمنی عوام پر سعودی-نہیانی حملے کو امریکی منصوبے کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سب امریکی منصوبے ہیں، امریکی ہی رجعت پسند عرب حکمرانوں کو استعمال کررہے ہیں اور علاقے میں تنازعات اور کشمکش کی صورت حال پیدا کرکے خطے کے مسلمانوں کو نیست و نابود کرنا چاہتے ہیں۔