عبدالقادر عنتر نے کہا کہ یمنی عوام کی استقامت امام حسین (علیہ السلام) کی سیرت و روش سے جنم لیتی ہے؛ آج امریکہ اور کینیڈا سمیت 17 عرب اور 60 یورپی ممالک یمنی عوام کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور یہ نہتے اور مظلوم عوام خالی ہاتھوں کے ساتھ جارحین کے سامنے کھڑے ہیں۔
سید فادی السید نے کہا: بنی سعود نے "یمن کی آزادی!" کے لئے کوشش کے بہانے یمن پر حملہ کیا جبکہ سعودی عرب میں رہنے والے لوگوں کے لئے بنی سعود کے تسلط سے آزادی کئی گنا زیادہ ضروری ہے، چنانچہ سعودیوں اور ان کے مغرب نے اس حوالے سے بڑا جھوٹ بول دیا اور سعودیوں نے بہت جلد اپنے دعؤوں کو خود ہی جھٹلا دیا۔
محترمہ سندس الاسعد نے یمن کو مسلمانوں کی اخلاقی قبلہ گاہ قرار دیا اور کہا: یمن کے موجودہ قائدین کو اس ملک کے عوام کی تائید و حمایت حاصل ہے اور مستقبل میں بھی یہی قیادت باقی رہے گی اور سعودی حکمران اسے تبدیل نہیں کر سکیں گے۔
سید محسن عباس نے کہا: ایران یمنی عوام کے لئے بہترین درس ہے؛ یمن میں بہت سے لوگوں نے اپنے قائد کی دعوت پر لبیک کہہ کر اور حریت پسندوں کی جدوجہد سے سبق لے کر مستکبرین کے خلاف کھڑے ہوئے ہیں اور ہر روز قوی سے قوی تر ہو رہے ہیں۔
"بحرین، اسرائیل کو ایران کے مقابلے میں اپنا اہم اتحادی تصور کرتا ہے اور تل ابیب سے تعلقات بڑھانے کا خواہش مند ہے۔ اس کا یہ جھکاو افغانستان سے امریکہ کے فوجی انخلاء کے بعد مزید شدت اختیار کرچکا ہے، کیونکہ اب وہ امریکہ سے اپنی مدد اور حمایت کرنے کے بارے میں مایوس ہوتا جا رہا ہے۔"
عراقی مقاومتی راہنما عباس البیاتی نے کہا: ایران خطے کی سب بڑی طاقت ہے / اسلامی انقلاب نے فلسطینی کاز کو تنہائی سے نکال کر سیاست کے مرکز میں منتقل کرکے زندہ کیا / عراق کبھی بھی یہودی ریاست کے ساتھ تعلقات بحال نہیں کرے گا / امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّه) نے مسلم اقوام کو خود اعتمادی اور تشخص عطا کیا / کوئی معاملہ ایران کی شرکت کے بغیر حل نہیں ہو سکتا۔
ڈاکٹر اکبری نے کہا: یمن پر تسلط آل سعودی اور آل نہیان سے زیادہ امریکہ اور غاصب صہیونی دشمن کے لئے اہمیت رکھتا ہے لیکن یہ تسلط ممکن نہیں ہے اور یمن تسدیدی قوت (Deterrent Power) کے لحاظ سے دنیا کا طاقتورترین عرب ملک ہے۔
بحرینی مسلمانوں کے رہنما آیت اللہ شیخ نعیم قاسم نے تاکید کی ہے کہ بحرینی عوام اپنے ملک میں غاصب صیہونیوں کی موجودگی کو ایک لمحے کے لئے بھی برداشت نہیں کریں گے۔
ترک سیاستدان اور ترکی کی سیاسی جماعت "سعادت پارٹی" کے سیکریٹری جنرل تمل کارا ملا اوغلو، نے بعض عرب ممالک کے حکمرانوں کی مفاد پرستی کو مورد تنقید قرار دیا اور کہا: سب سے اہم بات اسلامی ممالک کا اتحاد اور خطے میں دشمنوں کا خاتمہ ہے۔ چنانچہ غیرجانبدار ممالک غیرت سے کام لے کر اس مسئلے میں مداخلت کریں۔