اماراتی حکام کے ساتھ اسرائیلی صدر کی ملاقات میں ویانا مذاکرات اہم موضوعات میں سے ایک ہوں گے، تاہم ان ملاقاتوں کا ان مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیونکہ نفتالی بینیٹ نے اس سے قبل یو اے ای میں ایٹمی معاہدے کی بحالی کے مذاکرات کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے حکام سے بات چیت میں مذاکراتی عمل کی مخالفت کی تھی۔
اگر امارات پر مسلط قبیلہ بنی نہیان تصور کرتا ہے کہ یمن کے جوابی حملوں کے جواب کے لئے اس کے پاس کئی آّپشن ہیں تو وہ یقینا غلطی ہے۔
امارات نے ایک بدنام زمانہ خونخوار اور غاصب ریاست کے سربراہ کو اسلامی امت کی سرزمین میں بلا کر نہ صرف عرب اور اسلامی دنیا میں بھی اور عوامی سطح پر بھی اپنی ساکھ کو کھو ڈالا ہے بلکہ یہ ریاست ایک خائن، غدار اور ذلیل ریاست کے طور پر ابھری۔
الشامی نے کہا: سات سالہ امریکی-سعودی جارجیت کے نتیجے میں 47 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں، ملکی ڈھانچہ، اسپتال، اسکول، سڑکیں، سرکاری دفاتر اور عمارتیں، مکانات، منڈیاں اور بازار تباہ ہو چکے ہیں؛ حتی کہ مساجد اور جیلوں کو تباہ کیا گیا ہے، شادیوں پر حملے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ قبرستانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
سعودی-اسرائیلی تعلقات کی بحالی واشنگٹن پر ایم بی ایس کے اعتماد اور ایران کے حلیفوں کے حملوں کے مقابلے میں سعودیوں کے تئیں امریکی حمایت کی سطح پر منحصر ہے اور اگر امریکہ اسرائیلی دفاعی سہولیات کے ذریعے سعودیوں کے فضائی دفاعی کمزوریوں کا ازالہ کرے تو یہ سعودی-یہودی تعلقات کی بحالی کا سبب ہوگا۔
امید ہے کہ یہ خون رایگاں نہیں جائے گا اور اس کے اندر اتنی تاثیر ہوگی کہ جس طرح یہ خون قاسم سلیمانی کے بدن کا جب حصہ تھا تو ظالموں سے لڑ کر مظلوموں کو انکا حق دلا رہا تھا اسی طرح بدن کی قید سے آزاد ہو کر ہر فلسطین و بیت المقدس کو آزاد کرا کے فلسطینیوں کو انکا حق دلائے گا۔
لبنان کے ایک اخبار نے لکھا ہے کہ انصار اللہ اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا "شبوہ" میں حالیہ کاروائیوں میں صیہونی حکومت براہ راست ملوث تھی یا نہیں، تاکہ ثابت ہو جانے کی صورت میں صیہونی حکومت کو نشانہ بنایا جائے۔
ان دونوں اہداف کے پیش نظر یہ طے پایا کہ پہلے سردار شہید سلیمانی کو راستے سے ہٹایا جائے اسکے بعد دوسرے رہنماوں کو شہید کیا جائے تاکہ مزاحمتی محاذ کی کمر توڑی جا سکے چنانچہ شہید قاسم سلیمانی پر حملہ ہوا تاکہ لوگوں کے دل میں ایک رعب و وحشت بیٹھ جائے اور لوگ سامراج کے خلاف کھڑے ہونے کا خیال دل سے نکال دیں ، اوراسی کے تحت یہ بڑا خطرناک قدم اٹھایا گیا ۔
یقینا سردار شہیدقاسم سلیمانی کی ایک آرزو یہ تھی کہ یہ بیرونی افواج ملک سے باہر اپنی سرزمینوں پر واپس جائیں گرچہ شہید اپنی زندگی میں امریکہ اور دیگر اسکے حلیف فوجوں کی واپسی کو نہ دیکھ سکے اور تمام تر کوششوں کے بعد ایسا کچھ نہ ہوسکا کہ عراقی خود امریکہ و اسکے حلیفوں سے کہیں کہ تم ہماری سرزمین کو چھوڑ کر باہر نکلو۔