مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی تمام تر سازشوں کو وحدت امت کے ذریعے ناکام بنا دیا جائے گا، اسلام اور صہیونیت ہمیشہ سے دو مقابل قوتیں ہیں، اسلام کے آغاز سے ہی یہ معرکہ جاری ہے۔
حزب اللہ اور فلسطینی مقاومت پر دہشت گردی کا لیبل لگانے کے بعد، "اسرائیل کی نسلی سلامتی" کو "عربوں کی قومی سلامتی" کا ہمزاد قرار دینا"، تمام تر عواقب کے باوجود، دونوں فریقوں کے درمیان اتحاد کا اعلان کرنے اور اس اتحاد کو خفیہ مرحلے سے نکال کر اعلانیہ مرحلے میں لے جانے کے لئے ضروری تمہید فراہم کرتا ہے۔
بعض لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا بن سلمان کے یہ حالیہ اقدامات اس بات کا سبب نہیں بنیں گے کہ ولی عہد کے خلاف ایک خاص گروہ وجود میں آ جائے یا کوئی تحریک جنم لے لے ، اس بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ بہت ہی کم تعداد میں ایسے لوگ ہیں جنکا ماننا ہے کہ دینی رہنما اور علماء ہمیشہ خاموش رہیں گے بعض یہ پوچھ رہے ہیں کیا ممکن ہے کہ ایران کی طرح کوئی خمینی اسی طرح سعودی عرب میں اٹھ کھڑا ہو جس طرح شاہ کے مقابل ایران میں امام خمینی اٹھ کھڑے ہوئے تھے ۔
امارات بالکل انہیں طریقوں اور حربوں کو آزما رہا ہے جسے صہیونی رجیم نے فلسطین پر قبضے کے لئے استعمال کیا تھا اور اماراتی حکومت وہیں پیر رکھ رہی ہے جہاں اسرائیل نے رکھتے ہوئے فلسطین پر قبضہ کیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ جنرل سلیمانی کی سوچ اور ان کا عمل اسلامی انقلاب کی فکر اور فکری نظام کے دوسرے ممالک میں برآمد ہو کر عالمگیر ہوجانے کی بنیاد بنا اور اس فکری نظام نے بہت گہرے اور زندہ جاوید اثرات مرتب کئے۔ اگر ایک قوم اپنی قومی صلاحیتوں کو میدان میں لائے یا اگر مختلف اقوام و مذاہب کے ہوتے ہوئے قومی یکجہتی قائم کرنا چاہے یا اگر اسے کسی جابر و ظالم قوت کا سامنا ہو اور وہ اس پر غلبہ پانا چاہے یا اگر وہ ایک پرامن اور محفوظ اور خوش و خرم علاقائی ماحول بنانا چاہے تو مکتبِ سلیمانی اس کے سامنے ہے۔
خبرسازوں کا کہنا ہے کہ ایران اپنی زرعی مصنوعات پر غیر معیاری دوائیں استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے اس کی برآمدات دوسرے ممالک سے واپس بجھوائی جاتی ہیں؛ لیکن پیداواری اور برآمدی شعبوں کے عہدیدار کہتے ہیں کہ برآمدات اور درآمدات - بالخصوص غذائی اشیاء - کے سلسلے میں اس طرح کے مسائل کا پیش آنا معمول کی بات ہے۔
ایران میں نئی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے ساتھ ساتھ ملت ایران کے ضائع شدہ حقوق کی بحالی پر نئی پارلیمنٹ کا اصرار نیز یہ موقف کہ ایران امریکہ کی وقت کشی کا انتظار نہیں کرے گا اس بات کا باعث بن گیا ہے کہ امریکہ غنڈہ گردی پر مبنی لچر الفاظ بروئے کار لانے کی اپنی عادت کو ترک کر دیں۔
سعودی سیاسی مفکرین نے اپنی ساری توجہ کو ان اداروں اور تنظیموں سے مقابلہ میں صرف کر رکھا ہے جو اسرائیل کے مخالف ہیں ، جیسے حزب اللہ ، حماس، اور انصار اللہ ، اور وہ تنظیمیں جو ایران کے شام و لبنان اور عراق میں کردار ادا کرنے کا سبب ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ ایران پر حقیقی دباؤ نہیں ڈال سکی ہے اور اسی مسئلے نے ویانا مذاکرات میں امریکہ کو تعطل اور رکاوٹوں سے دوچار کیا ہے۔