آج کچھ جگہوں پر یہ غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ اتحاد وقت کی ضرورت ہے مشترک دشمن کا مقابلہ کرنا ضروری ہے اس لئے اتحاد ضروری ہے کچھ لوگ اسی بنیاد پراتحاد کو ایک اسٹراٹیجی کے طور پر بیان کرتے ہیں لیکن اس اتحاد کانفرنس میں رہبر انقلاب نے اتحاد بین المسلمین کو ایک اسٹراٹیجی نہیں بلکہ مسلمہ اصول قرار دیتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مسلمانوں کے درمیان تعاون و تعلق ضروری ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے وحدت کانفرنس میں آئے ہوئے دنیا بھر کے علماء اور دانشوروں سے خطاب کرتے ہوئے یہ ایک اہم سوال اٹھایا کہ ہم اس بات پر غور کریں کہ آج ہمارا اہم مسئلہ کیا ہے ؟ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سلسلے میں مسلمانوں اور مومنین کا کیا فریضہ ہے؟ کیا ہماری کوئی ذمہ داری بھی بنتی ہے یا نہیں ؟
ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اگر اس طرح کے موضوع پر بڑا اجلاس ہوتا ہے تو پہلی بات تو یہ ہے کہ کوشش کریں علماء و عمائدین اور دانشور حضرات کی بات عام لوگوں تک پہنچیں دوسری بات یہ کہ عملی طور ایک دوسرے کے ساتھ میل ملاپ بھائی چارے کی فضا کو بڑھاوا دیں تاکہ عملی طور پر اتحاد کی راہ میں آگے بڑھ سکیں۔
تہران میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں انجام پایا اور شرکاء کے درمیان اعتماد اور مفاہمت کی فضا دیکھنے کو ملی۔ اجلاس کے اختتام پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیانیہ بھی جاری کیا۔
کیا اس نفرت کا سبب وہ احساس کمتری ہے جو ایران کے مد مقابل تمہارے اندر جڑ پکڑ چکا ہے؛ اس لئے کہ ایران نے ۳۵ سالہ بدترین محاصرے اور شدید ترین پابندیوں کے باوجود نہ صرف مغرب کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا بلکہ کامیاب بھی ہوا اور دنیا کو مجبور کیا کہ اس کے ایٹمی پروگرام کو تسلیم کرے؟
عرب ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے اور ’نارملائزیشن‘ کے منحوس عمل کو سنہ1993ء میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے طے پائے نام نہاد ’اوسلو‘ سمجھوتے کی ’جائز‘ اولاد کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔
لبنان کی استقامتی تنظیم حزب اللہ کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ استقامت کی طاقت ملک کے دفاع کے لئے ہے اور ہم تل ابیب کو اپنے قومی سرمایہ کو لوٹنے نہیں دیں گے۔
لبنان کی حزب اللہ تنظیم کے سربراہ نے گذشتہ جمعرات کو بیروت میں ہوئے فائرنگ کے واقعات کے پیچھے خطرناک سازش سے پردہ اٹھایا۔
اس عظیم قوم کے میلاد پر نظر دوڑائیں، یہ تصاویر اور ویڈیوز ان اموی ملوکیت کے پٹھوؤں، نمک خوار مفتیوں، حرمین کے تنخوادار پیش نمازوں اور تکفیری ملاؤں کے منہ پر ایک زور دار طمانچہ ہیں، جو کہتے ہیں حوثی مکہ و مدینہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی حکمرانوں نے تو حرمین شریفین کی حرمت بھی پامال کر ڈالی، نجانے یہ کس منہ سے رکھوالے بنے بیٹھے ہیں؟