قدس شریف کی اہمیت اس وجہ سے ہے کہ یہ مقدس سر زمین انبیاء کی جائے سکونت اور ان کی بعثت کی جگہ ،مسلمانوں کا پہلا قبلہ اور پیغمبر اعظم (ص) کے آسمانی معراج کی جانب جانے کی جگہ ہے۔
اردوگان نے عالم اسلام کو ایک نیا ماڈل پیش کرنے کی کوشش کی کہ اسرائیل کی مخالفت بھی کی جا سکتی ہے اور اسرائیل کے سفیر کو اپنے ملک میں رسمیت بھی دی جا سکتی ہے۔
طالبان نے ماضی کے برعکس اس بار بین الاقوامی طاقتوں سے مذاکرات کے لیے بہترین مذاکراتی ٹیم بنائی اور اس محاذ پر کافی کامیابیاں سمیٹی ہیں، سب سے بڑی کامیابی تو خود امریکہ سے تسلیم کرانا ہے کہ وہ افغانستان سے نکل جائے گا یہ معمولی بات نہیں ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکی حکام وقت ضائع کر کے عراقی پارلیمنٹ میں عراق سے امریکی فوجیوں کے جلد از جلد انخلاء پر مشتمل منظور شدہ بل کو غیر موثر بنانا چاہتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ ہم یمن کے زمینی حقائق کی رو سے ایک مثلث دیکھ رہے ہیں جس کا ایک بازو امریکہ، دوسرا بازو یہودی ریاست اور تیسرا بازو ـ جس نے اپنی دولت کو بھی اور اپنی عزت و آبرو کو بھی اس بساط پر ڈال دیا ہے ـ سعودی عرب ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس سال پیغام حج میں زور دے کر فرمایا: مسلم اقوام حالیہ ڈیڑھ سو سال میں عموما جارح مغربی طاقتوں کی طمع، دخل اندازی اور شرانگیزی کی زد پر رہی ہیں، مسلم امہ کو چاہئے کہ ماضی کی بھرپائی کرے اور اس زور زبردستی کا مقابلہ کرے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جو بھی غاصب اسرائیلی حکومت کے فریب کا شکار ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ تعلقات کی بحالی کے شکست خوردہ راہ و روش کے ذریعے مسلمانوں کے قبلہ اول کے مسئلہ میں کھلم کھلا خیانت کا ارتکاب کریں، انہیں جان لینا چاہیئے کہ جس کا رابطہ غاصب اسرائیل اور صہیونزم جیسے شجر ملعونہ سے ہوگا، ان کا انجام ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
"موسم ریاض" کے عنوان سے اسلام مخالف اقدامات اور سرگرمیوں پر مشتمل یہ محفل عین اسی وقت منعقد کی جا رہی ہے جو حج کا موقع ہے۔ اسی طرح حکومتی سطح پر اس کی بھرپور مہم چلائی جا رہی ہے جبکہ دوسری طرف حج کے خلاف پابندیاں برقرار ہیں۔ اس وقت سعودی عرب میں یہ سوالات اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ کیا کرونا صرف حج کو محدود کرنے کا بہانہ ہے؟
میں ایک فلسطینی ہونے کے ناطے ملت ایران سے کہتا ہوں کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی انقلاب کی حمایت ہماری ذمہ داری ہے چونکہ ایران اور اسلامی انقلاب تمام مستضعفوں اور مظلوموں کی امید ہے۔