جوزف عون کا لبنان کے صدر کے طور پر منتخب ہو جانے نے اس اختلاف کا خاتمہ کر دیا جو گذشتہ 26 ماہ سے لبنان کے مختلف پارلیمانی گروہوں کے درمیان چلا آ رہا تھا۔ اس چناو نے ثابت کر دیا ہے کہ لبنان کے ریاستی ادارے عقلانیت، قومی وحدت اور سیاسی اور قومی اختلافات کے حل کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔
خطے اور دنیا میں ظلم و ستم اور آمریت کے خلاف برسرپیکار واحد عمل اور ناقابل انکار حقیقت، اسلامی مزاحمت ہے جو ایسی تنظیموں، جوانوں اور عوام پر مشتمل ہے جو غزہ، لبنان اور خطے کے دیگر حصوں میں صیہونزم نیز امریکی اور مغربی استعماری منصوبوں کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ ترکی کی جانب سے ان استعماری منصوبوں کا حصہ بننے کا واحد نتیجہ اس کی رسوائی کی صورت میں ظاہر ہو گا۔
صیہونی رژیم دراصل اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے اور اسے اپنی بقا کو خطرہ محسوس ہوا ہے۔ یہ خطرہ شہید قاسم سلیمانی کی میدانوں میں اتحاد پر مبنی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ اگرچہ اسلامی مزاحمتی بلاک کو شدید ضربیں لگی ہیں لیکن اس کا وجود باقی ہے اور وہ بدستور زندہ اور بیدار ہے۔ اسی حقیقت نے امریکی اور غاصب صیہونی حکمرانوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔
جنرل قاسم سلیمانی نے اپنی بابرکت زندگی کے دوران ایک ایسی میراث چھوڑی جو دنیا کی اقوام کے لیے ایک قطبی عالمی نظام کی تبدیلی کے سفر میں مشعلِ راہ بن گئی۔
من کے فوجی آپریشنز، چاہے وہ امریکہ اور برطانیہ کے حملوں کو ناکام بنانے والے آپریشنز ہوں یا تل ابیب کے قلب میں مسلسل میزائل حملے، دشمنوں کے لیے کئی اسٹریٹجک پیغامات کے حامل ہیں۔ یہ کاروائیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ یمن اپنی مزاحمتی حکمت عملی دشمن پر مسلط کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔
بین الاقوامی اقتصادی امور کے حوالے سے فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترکی کے وزیر برائے توانائی و قدرتی وسائل، الپراسلان بائراکتار، نے گزشتہ ہفتے کہا کہ قطر اور ترکی کے درمیان گیس کی منتقلی کے لیے پائپ لائن منصوبہ، جو کافی عرصے سے تعطل کا شکار تھا، اسد حکومت کے خاتمے کے بعد دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔
بشار الاسد کی حکومت کو ترکی کے شام میں عملی بازو کے ذریعے گرانا اور تل ابیب کا سرعام اس بات کا اعتراف کہ وہ اسد کی حکومت کے خاتمے میں کردار ادا کر رہا ہے، صہیونی ریاست، اور شامی باغیوں کے درمیان خفیہ تعاون کا ثبوت دیتا ہے۔
پارا چنار کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ خوراک اور ادویات کی قلت نے عوام کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ ہو سکے اور علاقے میں امن و امان بحال ہو۔
اسرائیلی نسل پرست حکومت کے جنگی طیاروں نے یمن کے مختلف علاقوں پر شدید حملے کیے، جس کے جواب میں یمن کی انصار اللہ نے اپنے ہائپر سونک میزائلوں سے مقبوضہ فلسطین کے دو اہم مقامات پر حملہ کیا۔