بدھ کے روز قابض صہیونی ریاست میں ایک خوفناک آگ بھڑک اٹھی اور قابض حکام ان پر قابو پانے میں ناکام رہے۔ ادھر فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کو آگ بجھانے میں مدد کی پیشکش کی۔
فلسطین کے سرکاری میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے نسل کشی کی ایک منظم پالیسی کے تحت غزہ کی پٹی میں شہریوں کو جان بوجھ کر قتل کیا جا رہا ہے۔قابض صہیونی فوج جان بوجھ کر منظم جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزیوں کا ارتکاب کر رہی ہے۔
اسرائیلی افسروں نے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کو بغیر کسی واضح مقصد یا بڑی سیکیورٹی کامیابی کے جاری رکھنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فوجی ہر روز خطرے میں ہیں۔
غزہ کی پٹی میں وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک قابض اسرائیلی جارحیت سے 52,243 فلسطینی شہید اور 117,639 زخمی ہو گئے ہیں۔
قابض اسرائیلی فوج نے اتوار کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس پر گولہ باری کی جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت تین شہری شہید ہو گئے۔
ایہود باراک نے غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کے جاری رہنے پر تنقید کرتے ہوئے اسے فضول قرار دیا اور اعلان کیا کہ جنگ کا جاری رہنا صرف بنجمن نیتن یاہو کے سیاسی مفادات کو پورا کرتا ہے۔
صیہونی اخبار "ہارٹز" نے بدھ کے روز جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں گذشتہ مارچ میں 14 امدادی کارکنوں اور فلسطینی سول ڈیفنس فورس اور "یو این آر ڈبلیو اے" ایجنسی کے ایک ملازم کے قتل کی نئی تفصیلات کا انکشاف کیا ہے۔
غزہ جنگ بندی مذاکرات سے واقف ذرائع نے ہفتے کے آخر میں ایک نئی اور "متوازن" تجویز کا اعلان کیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق غزہ شہر کے شمال میں ایک رہائشی مکان پر بمباری کے نتیجے میں چھ فلسطینی شہید ہوگئے۔