امریکی حکومت سے تل ابیب کے حامی اہلکاروں کی بے دخلی اسرائیل کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
ڈاکٹر حمدی النجار، جنہوں نے خان یونس کے جنوب میں صیہونی حکومت کے حملے میں اپنے نو بچوں کو کھو دیا تھا اور شدید زخمی ہو گئے تھے، شہید ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نئے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں گزشتہ 20 مہینوں کے دوران ہزاروں بچے شہید یا زخمی ہوئے ہیں، اور خوراک کی تقسیم کے مراکز جو لوگوں کے لیے پناہ گاہ ہونا چاہیے تھے، حملوں کا نشانہ بن گئے ہیں۔
برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ کی مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا کہ برازیل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
بین الاقوامی تنظیم "ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز” نے ایک ہولناک انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی مشترکہ امدادی پالیسی نہ صرف ناکام ہے بلکہ اسے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی اور نسل کشی کے ایک منظم منصوبے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
یورپی متوسطی مرصد برائے انسانی حقوق نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں امداد کی تقسیم کے نام پر انسانیت سوز قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے اب تک کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔
اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر قابض صہیونی ریاست اور اس کے پشت پناہ امریکہ کو فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
قابض اسرائیل نے آج اتوار کے روز غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ایک اور لرزہ خیز خونریزی کو جنم دے دیا، جب امداد کے متلاشی نہتے شہریوں پر گولیاں اور گولے برسا دیے گئے۔ یہ المناک واقعہ امریکی سرپرستی میں قائم امدادی مرکز کے قریب پیش آیا، جہاں سینکڑوں فلسطینی روٹی کے چند نوالوں کی امید لیے جمع ہوئے تھے۔
بعض ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے ویٹکوف کی نئی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔