حماس کی تحریک نے صہیونی فوج کے بمباری میں مارے گئے 4 اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی منتقلی کے ساتھ ہی اعلان کیا کہ صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ان قیدیوں کے قتل کی ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نیتن یاہو اور صیہونی حکومت کے سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر چکی ہے اور ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
اسرائیل کے تین قیدیوں کی آزادی، جو حماس اور اسرائیل کے درمیان چھٹے قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہوئی، امریکی صدر کے دھمکیوں کے باوجود، فلسطینی مزاحمت کا ٹرمپ کو پہلا طمانچہ ثابت ہوئی۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ مزاحمت کو غیر مسلح کرنے اور تحریک کے رہنماؤں کی جلاوطنی سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کی شرائط ناقابل قبول ہیں۔
مقبوضہ فلسطین میں ایک نئے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض صہیونیوں کی اکثریت امریکی صدر کے فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے بے دخل کرنے کے منصوبے کی حمایت کرتی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے پیر کی شام سعودی ولی عہد سے ملاقات کی اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور صہیونی مغویوں کی رہائی پر تبادلہ خیال کیا۔
اسرائیلی وزیر خزانہ نے دھمکی دی کہ اگر حماس نے ٹرمپ کی وارننگ کا جواب نہیں دیا اور تمام یرغمالیوں کو واپس نہیں کیا تو فوج کو پورے غزہ پر قبضہ کرنا پڑے گا۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو نے دعویٰ کیا ہے کہ جنوبی لبنان میں حکومت کے ڈرون حملے میں حماس کا ایک سینیئر اہلکار شہید ہو گیا ہے۔
صہیونی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کا ایک نیا وفد آج قاہرہ کا دورہ کرے گا جہاں وہ حماس سے مذاکرات اور تین نئے مطالبات پیش کرے گا۔