ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ مصر اور اردن کی جانب سے امریکی صدر کے متنازعہ منصوبے کی شدید مخالفت کے باعث ٹرمپ غزہ کے باشندوں کو افریقی براعظم کے ۳ مقامات پر منتقل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
ایک صہیونی جنرل نے کہا کہ غزہ کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے کامیاب ہونے کے امکانات بہت کم ہیں، مصر اور اردن کے ساتھ تعلقات پر اس منصوبے کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔
ایک سینیئر امریکی اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے خلیجی ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد کہ سعودی عرب آزاد فلسطینی ریاست کا قیام نہیں چاہتا، سعودی عرب نے فوری طور پر ایک بیان میں ردعمل دیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے ٹرمپ کے نام نہاد "غزہ پر تسلط" کے منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن غزہ کو خوبصورت بنانا چاہتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نے امریکی صدر کے ساتھ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ایرانی قیادت میں مزاحمت کا محور پہلے سے کمزور ہو گیا ہے۔
میڈیا اہلکار نے وضاحت کی کہ رہائی پانے والے قیدیوں کو دوسرے ممالک میں وصول کرنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، کیونکہ ان میں سے 15 کل آج منگل کو ترکی پہنچیں گے، جب کہ 15 دیگر بعد میں پاکستان پہنچیں گے۔
امریکہ اور صیہونی حکومت کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات سے ایک روز قبل امریکی صدر نے اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقوں کے چھوٹے ہونے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
غزہ سے فلسطینیوں کی منتقلی کے بارے میں ٹرمپ کے بار بار بیانات نے عرب ممالک میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے ، جو اسے مصر اور اردن کے استحکام کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔