"یونی بن مناخیم" کا کہنا ہے: "غزہ میں جنگ کو ایک سال سے زیادہ ہو گیا ہے اور فلسطینی نعرہ لگا رہے ہیں، 'ہم محمد ضیف کے سپاہی ہیں۔' یہ 15 ماہ کی جنگ کے بعد غزہ کی صورتحال ہے۔"
فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈ نے جمعرات کی شب شمالی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حکومت کے مجرمانہ حملے میں اپنے دو سینئر کمانڈروں کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔
فلسطینی اسلامی جہاد کی ملٹری برانچ نے جمعہ کے روز اعلان کیا کہ وہ طولکرم اور جنین شہروں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کا مقابلہ کرے گی۔
آج (جمعہ کو) سینکڑوں صیہونیوں نے تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کیا۔
شہید محمد الضیف، جن کا اصل نام محمد دیاب ابراہیم المصری تھا، اور ان کا عرفی نام "ابو خالد" تھا، 1965 میں جنوبی غزہ کے خان یونس کیمپ میں پیدا ہوئے۔
اسرائیلی حکومت نے "آہنی دیوار" آپریشن کے آغاز کو مغربی اردن کو اسرائیل کے ساتھ ضم کرنے کی پہلی قدم کے طور پر بیان کیا تھا، لیکن "آہنی دیوار" مزاحمت سے ٹکرا کر مٹی کی دیوار کی صورت ڈھہ گئی۔
متحدہ عرب امارات کی ایک اسرائیلی اسلحہ ساز کمپنی میں سرمایہ کاری ابوظبی اور تل ابیب کے تعلقات میں ایک نئے مرحلے کے آغاز کی نشاندہی کرتی ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کے بہانے صیہونی حکومت کی حمایت میں ایک نیا انتظامی حکم جاری کریں گے۔
شمالی مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ڈرون حملے میں 3 فلسطینی شہید ہوگئے۔