صیہونی حکومت جس کا دعویٰ ہے کہ اس نے غزہ پٹی میں تحریک حماس کے بیشتر رہنماؤں کو شہید کر دیا ہے، لیکن گذشتہ روز یہ دعویٰ جھوٹ ثابت ہوا۔
جنگ کے بعد غزہ کی صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے، لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر تمام امکانات "حماس" پر ہی منتج ہوتے ہیں۔
غزہ کی پٹی میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جنگ بندی کے اعلان کے باوجود نہتے فلسطینیوں کا قتل عام جاری رہا۔
غزہ کی پٹی میں شہری دفاع نے پیر کی شام اعلان کیا کہ جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے رفح سے جن شہداء کی باقیات برآمد ہوئی ہیں ان کی تعداد 137 ہو گئی ہے۔
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جنگ بندی میں امریکی سفارت کاری کے کردار کے بارے میں بائیڈن کا دعویٰ انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ تاہم، اسرائیل کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے، یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا امریکہ واقعی پائیدار امن کا خواہاں ہے یا خطے میں اپنے اسٹریٹجک مفادات کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے؟
صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے وزیر اور کابینہ میں شامل ان کی جماعت کے وزراء نے استعفیٰ دے دیا۔
صیہونی ذرائع نے جنگ بندی کے آغاز کے ساتھ ہی تین صیہونی قیدیوں کی رہائی کے بدلے آج 90 فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا۔
غزہ جنگ میں "جنرل پلان" کے تھیوریسٹ نے اعتراف کیا کہ حماس جنگ جیت چکی ہے اور اسرائیل کو بری طرح شکست ہوئی ہے۔
جہاں زیادہ تر سیاسی مبصرین صیہونی حکومت کو غزہ کی جنگ میں شکست خوردہ سمجھتے ہیں، وہیں اس حکومت کے وزیر خارجہ نے بھی اعتراف کیا کہ تل ابیب نے جنگ میں اپنا کوئی مقصد حاصل نہیں کیا۔