روس کے سیاسی تجزیہ کار ایگور سوبوتن نے ماسکو کے اخبار نیزاویسیمایا گزیٹا میں لکھا ہے کہ 'شام میں حکومت کی تبدیلی نے اسرائیل اور ترکی کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دیا ہے۔
صیہونی حکومت کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے گزشتہ مہینوں کے دوران تقریبا 4،000 نئی بھرتیاں کی ہیں۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان، میتھیو میلر نے کہا ہے کہ ابومحمد الجولانی کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر 10 ملین ڈالر کا انعام بدستور برقرار ہے، یہ بیان ان حالات میں مضحکہ خیز ہے جبکہ واشنگٹن جولانی کی قیادت میں کام کرنے والے گروہ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔
ایک عالمی تحقیقی مرکز نے اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے انتباہ دیا ہے کہ اسرائیل شام میں طاقت کے خلا سے فائدہ اٹھا کر اس کی عسکری قوت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بعض ماہرین کا خیال ہے کہ احمد الشورا، جو جولانی کے نام سے مشہور ہیں، ان دنوں خوفزدہ ہیں کہ وہ مصر کے آنجہانی سابق صدر محمد مرسی کا انجام بھگت سکتے ہیں۔
وزارت صحت نے مزید کہا کہ ان حملوں میں 31 فلسطینی شہید اور 79 زخمی ہوئے۔
یہ اب یہ معاملہ شام میں رکنے والا نہیں ہے شام کے ساتھ جو عراق کا سرحدی علاقہ ہے وہ وہی تکفیریوں کا علاقہ ہے جہاں پہلے بھی داعش قبضہ کر چکی تھی اور اب یہ تکفیری وہاں سے بغداد کا رخ کریں گے اور عراق حکومت کا بھی وہی حال ہو گا جو بشار اسد کا ہوا ہے۔
ان واقعات کے دوران، نہ میں نے اور نہ ہی کسی فرد یا گروہ نے پناہ یا استعفیٰ کا ذکر کیا۔ ہمارے سامنے واحد راستہ دہشت گرد حملوں کے خلاف دفاع جاری رکھنا تھا۔
تاریخ فلسطین کے سب سے ظالمانہ جب معاہدوں میں سے ایک کو "پرتقال معاہدہ"( مالٹوں کا یا نارنگی معاہدہ )کہا جاتا ہے، جس کے تحت روسیوں نے فلسطین کی کچھ اراضی کو چند کریٹ پرتقال( مالٹوں) کے بدلے میں فروخت کر دیا تھا ۔