ایسی صورت حال میں جبکہ صہیونی حکومت کے شام کے بنیادی ڈھانچوں پر حملے مسلسل جاری ہیں اور اسرائیلی فوج کے مطابق شام کی 70 سے 80 فیصد فوجی صلاحیت ختم ہو چکی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران نے ان حملوں اور جولان کے مزید حصوں پر اسرائیل کے قبضے کی سخت مذمت کی ہے۔
غزہ کی پٹی پر حملے کے 434 ویں روز بھی صیہونی حکومت کی فوج کی جانب سے علاقے کے مختلف حصوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔ ان حملوں میں روزانہ کی بنیاد پر درجنوں شہید اور زخمی ہوتے ہیں۔
خبر رساں اداروں کے مطابق صیہونی حکومت نے شام بھر میں 500 فوجی اہداف پر بمباری کی۔
7 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی جنگ کے آغاز سے اب تک 193 فلسطینی صحافی اسرائیلی فائرنگ سے شہید ہو چکے ہیں۔
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے چار غیرجانبدار اطلاع کاروں نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں پر اس کے خلاف پابندیاں عائد کرے اور عالمی نظام انصاف پر اعتماد کی بحالی کو یقینی بنائے۔
اسرائیلی قابض فوج نے جنوبی شام کے قنیطرہ کے متعدد دیہات میں داخل ہو کر ان دیہاتوں کا محاصرہ کر لیا اور رہائشیوں کو اپنے گھروں کے چھوڑنے کا حکم دیا، البتہ اس مطالبہ پر ان دیہات کے باشندوں سے صہیونی ریاست کو شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
زندگی کے دشمن اس حقیقت کے سامنے بےبس اور کمزور دکھائی دیتے ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جو سختیوں سے گزر چکے ہیں اور آسانی کی قدر کو سمجھتے ہیں۔ دشمنوں کا ہتھیار تخریب اور رنج و الم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنا ہے، لیکن وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ علاقے کے لوگ طویل عرصے سے رنج میں زندگی کا راز سمجھ چکے ہیں۔
موجودہ شام کے تلخ واقعات اور المناک حالات، "اسرائیل کے سلسلہ سے طویل المدت حکمت عملی" کا حصہ ہیں، جس کی قیادت "یہودی بین الاقوامی عالمی تنظیم" کر رہی ہے۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملے کے دوران اب تک انسانی امداد کی حفاظت کے ذمہ دار 15 افراد شہید ہو چکے ہیں۔