جب جولانی کے دہشت گردوں نے حلب میں ایران کے قونصل خانے پر حملہ کیا تو انہوں نے فلسطین کے جھنڈے کے علاوہ تمام علامتوں کی بے حرمتی کی اور ظاہر کیا کہ وہ فلسطین کے حمایتی ہیں اور ایران کے دشمن۔ لیکن اب، جب اسرائیل نے ان کے زیر کنٹرول علاقوں پر حملہ کیا، تو ان کی طرف سے کوئی آواز بلند نہیں ہوئی۔
شام کی اسٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے اسرائیل اسے محورِ مزاحمت سے دور کرنے اور اردن یا مصر کی طرح ایک دوست ملک میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے۔
شام کے شہر منبج کے ایک ہسپتال پر مسلح دہشت گردوں کے حملے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ہے جس میں مسلح افراد نے اسپتال کے بستروں پر لیٹے زخمیوں کو گولیاں مار دیں۔
لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے کہا ہے کہ شام کی سرزمین پر صیہونی حکومت کی جارحیت اس عرب ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مسلسل خواہش کی عکاسی کرتی ہے۔
صیہونی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ شام کی بحرانی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صہیونی ریاست نے اپنے توسیع طلبانہ منصوبہ کے تحت شام کی فوجی تنصیبات پر فضائی حملے کئے ہیں اور درجنوں شامی مگ 29 جنگجوؤں کو تباہ کر دیا ہے۔
ذرائع ابلاغ نے صیہونی حکومت کی فوج کی جانب سے شام کے بعض علاقوں پر قبضے کی اطلاع دی اور قنیطرہ میں قابض افواج کی دراندازی کی تصاویر شائع کیں جبکہ ساتھ ہی اسرائیلی حکومت کی کابینہ نے شام کے جبل الشیخ کے علاقے پر قبضہ کرنے اور اس علاقے میں بفر زون قائم کرنے پر اتفاق کیا۔
انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس نے "اسرائیل” اور "حزب اللہ” کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے باوجود غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال کو "ابھی بھی افسوسناک” قرار دیا ہے۔
فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے فرانس کی طرف سے کیےگئے ان دعووں کو مسترد کر دیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بین الاقوامی قانون کے تحت استثنیٰ سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں
لبنان میں جنگ بندی کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کا موقف سنہ 2006ع کی 33 روزہ جنگ کے بعد جارج بش2 کے موقف جیسا ہے۔