قابض فوج نے رفح، جنوبی غزہ کے شہر خان یونس اور وسطی غزہ میں دیر البلح میں تازہ قتل عام کیے ہیں۔ ان قتل عام کے واقعات میں کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
جمعہ کے روز عزت الرشق نے کہا 'ہر روز اسرائیلی فوج غزہ کی دلدل میں مزید دھنس رہی ہے۔'
تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض فوج نے غزہ کے خلاف جارحیت کے بعد 11 ماہ کے دوران غزہ کی پٹی کی تمام مساجد کو یا تو بمباری سے شہید کیا یا ان کے اندر بم رکھ کر انہیں زمین بوس کردیا گیا۔
غزہ میونسپلٹی نے کہا ہے کہ قابض سرائیلی فوج کی جانب سے پانی کی سہولیات اور ڈی سیلینیشن پلانٹ کی تباہی اور بجلی کی کمی کی وجہ سے شہر کا 60 فیصد علاقہ پانی سے محروم ہے۔
مورخہ 31 جولائی 2024ع کو صہیونیوں نے تہران میں حماس کے سربراہ ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا تو ایران نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کہ کہ ایران اپنے فطری اور جائز حق کی بنیاد پر اس دہشت گردی اور اپنی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کا منہ توڑ جواب دے گا، جس کے بعد مغربی دنیا اور اس کے علاقائی وابستے سرگرم عمل ہوکر ایران سے مسلسل صبر و تحمل سے کام لینے کی اپیلیں کر رہے ہیں۔
عبدالسلام ہنیہ نے اپنے والد کی رہائش گاہ میں بم دھماکے پر مبنی رپورٹ کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا: میزائل نے میرے والد کے سیل فون کو ٹریک کر لیا تھا، اگر بم دھماکے کی خبر کو درست مانا جائے تو پوری عمارت کو گرنا چاہئے تھا جبکہ ان کے محافظین چند ہی میٹر کے فاصلے پر تعینات تھے جو محفوظ رہے۔
مشرق وسطیٰ کے امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی کوآرڈینیٹر ’ٹور وینس لینڈُ‘ نے خبردار کیا ہے کہ پورا خطہ غزہ جنگ کی وجہ سے جنگ کے دھانے پر کھڑا ہے۔
غزہ میں استقامتی فلسطینی محاذ کے حملوں میں کم سے کم تین صیہونی فوجیوں کی ہلاکت کی خبر ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں دو الگ الگ مقامات پر نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کیا جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 18 فلسطینی شہید ہوگئے۔