کیا کہا جائے فی الحال ایران نے خداوند متعال پر بھروسہ کرکے اکیلے ہیاپنی قوت وطاقت کے بل پر اسرائیل کاکان پکڑ لیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ اسرائیل شرارت سے کب باز آتا ہے؟؟ اور امریکہ اسکی حمایت سے کنارہ کشی کرتا ہے یا نہیں؟؟۔۔۔
حماس نے اپنے بیانیے میں کہا کہ موجودہ طریقہ کار عام فلسطینیوں کی جان کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور یہ غذائی امداد کے بہانے غزہ پر سیکورٹی کنٹرول برقرار کرنے کی سازش ہے۔
ایک رپورٹ میں سعودی اخبار الشرق الاوسط نے مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے قیام کے لیے تجویز کردہ نئے معاہدے پر صیہونی حکومت اور حماس کے رد عمل اور عرب ماہرین اور تجزیہ کاروں کے نقطہ نظر سے اس کی کامیابی کی شرح کا جائزہ لیا۔
ٹرمپ نے یہ ثابت کر دیا کہ سامراج صرف طاقت کے آگے سر جھکاتا ہے، اور یہ وہ چیز ہے جس سے خلیج کے عرب حکمران محروم ہیں۔ منصف تجزیہ نگار اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ امریکہ ایک بار پھر عرب ممالک سے اپنا الو سیدھا کر کے نکل گیا اور عرب ممالک کو سوائے تحقیر و تذلیل کچھ حاصل نہ ہو سکا ۔
اہل غزہ کو ایک بڑا امتحان درپیش ہے، خدا اہل غزہ کی مدد نصرت فرمائے، ابھی تک تو ان کی مدد کے لیے اہل یمن ہی تن من دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں اور صیہونی ریاست کو بڑا نقصان پہنچا رہے ہیں۔
ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے کے موقع پر، ان کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر پردے کے پیچھے وائٹ ہاؤس کے اہلکاروں کو نئے علاقائی معاہدوں کو آگے بڑھانے کے لیے خفیہ طور پر مشورہ دے رہے ہیں۔
سرکاری اندازوں کے مطابق، پانچ لاکھ سے زائد امریکی مختلف مقاصد کے لیے مقبوضہ علاقوں (اسرائیل) میں موجود ہیں، جن میں فوجی خدمات بھی شامل ہیں۔
کیا حزب اللہ واقعی ہتھیار ڈالنے اور محض ایک سیاسی جماعت بننے کا ارادہ رکھتی ہے اور اپنے فوجی ریکارڈ اور اپنی شاندار کامیابیوں اور فتوحات بشمول جنوبی لبنان کی آزادی اور دو بار اسرائیل کی شکست سے منہ موڑنا چاہتی ہے؟
کویا گاؤں میں پیش آنے والے واقعے نے ظاہر کیا کہ شام میں عوامی مزاحمت ایک ناقابل تردید میدان اور سماجی حقیقت ہے۔