اردوغان، جو طوفان الاقصی کے بعد غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جنگ سے فائدہ اٹھا کر شام میں "اسد" حکومت کو گرانے کی کوشش کر رہا تھا، اب خود کسی نہ کسی طرح اس طوفان کے پس لرزوں کی زد میں آ چکا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب امریکی تخلیق شدہ دہشت گرد گروہ اپنی "مدتِ کارآمد" پوری کر لیتے ہیں تو امریکہ خود ہی ان کا صفایا کر دیتا ہے۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ واشنگٹن اپنے ریکارڈ پر ان دہشت گردوں کے وحشیانہ جرائم کا داغ نہیں لگنے دینا چاہتا۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی ان کی ضرورت ختم ہوتی ہے، ان کے سرغنوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں خطے میں دو انتہائی اہم پیش رفتیں دیکھنے میں آئیں، جو دونوں مزاحمتی محور سے جڑی ہوئی ہیں۔ یہ پیش رفتیں نہ صرف موجودہ حالات بلکہ خطے کے مستقبل پر بھی اس کے اثر و رسوخ اور پائیداری کو ثابت کرتی ہیں۔
امریکہ اور حماس کے درمیان بے مثال اور براہ راست مذاکرات نہ صرف مختلف فریقوں، بشمول صہیونی ریاست، کے لیے کئی پیغامات رکھتے ہیں بلکہ انہوں نے نیتن یاہو کو بھی مکمل طور پر بے بس کر دیا ہے۔
بحیرہ احمر، بحیرہ عرب، باب المندب اور خلیج عدن میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں کے گزرنے پر پابندی کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد گیند ایک بار پھر صیہونیوں کے کورٹ میں آ گئی ہے کہ وہ صنعا کے مطالبات کے سامنے ہتھیار ڈالنے اور پچھلی شکست کو دہرانے میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں۔
"یہ قتل و غارت ایک شیطانی سوچ اور انتہا پسند نظریے کا نتیجہ ہے۔ ہم عرب اور اسلامی دنیا کی خاموشی کی مذمت کرتے ہیں، جو شام کے عوام کے خلاف ان جرائم اور صیہونیوں کے بار بار کیے جانے والے حملوں اور زمینوں پر قبضے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔"
شام سے دہل دہلا دینے والی خبریں سامنے آ رہی ہے ۔ جس بیدردی کے ساتھ ہئیت تحریر شام کے سفاک درندوں نے شام کے ساحلی علاقوں میں بے گناہوں کا قتل عام کیا ہے
قاہرہ میں عرب سربراہ اجلاس کے حتمی بیان کے مطابق غزہ کی تیزی سے تعمیر نو کے منصوبے کی پیش کش اور غزہ پٹی کے رہائشیوں کو بے دخل کیے بغیر غزہ پٹی کی تعمیر نو کے لئے ضروری فنڈز کا جائزہ لینے کے لئے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد "ایک اچھی بات" ہے، لیکن اس میں ترجیحات کو نمایاں طور پر الٹ دیا گیا ہے اور عملی طور پر فوری اور اہم امور کو نظر انداز کیا گیا ہے۔
فلسطینیوں کا رمضان کی آمد پر اسرائیلی صفحات کی مبارکبادی کے پیغامات پر ردعمل حیرت، غصے اور سوالات کے واضح نشانات کا امتزاج ہے کہ ایک قابض حکومت کی گستاخی کی حد کہاں تک ہو سکتی ہے۔