ایک صہیونی تجزیہ نگار نے لکھا ہے کہ صہیونی ریاست اور صہیونی فوج، بستی نشین اور اقلیتی انتہاپسند اور نسل پرست یہودیوں کی باندیاں ہیں؛ چنانچہ یہ ریاست اپنی قبر خود کھود رہی ہے۔
قصے کا آغاز وہاں سے ہؤا جہاں صہیونی ذرائع نے بولنا شروع کیا کہ نیتن یاہو کا وکیل اٹارنی جنرل کے دفتر کے ساتھ ایک سودے بازی کر رہا ہے اور وہ یہ کہ عدلیہ اس کے خلاف دائر مقدمات اور کیسز کا خاتمہ کرے اور اس کے بدلے نیتن یاہو سیاسی میدان ترک کرے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، بینیٹ نے اپنے خط میں صہیونی ریاست کو مستقبل کے حملوں سے نمٹنے کے لئے "سیکیورٹی اور انٹیلی جنس امداد" کی پیشکش کی اور کہا کہ اس نے اپنی ریاست کے سلامتی کے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات میں اپنے ہم منصبوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں۔
یہ ایک اسرائیلی مزاحیہ گلوکارہ "نوعم شوستر" کے گانے کے بول تھے جو اس نے اسرائیل کی [بحیثیت ایک ملک] بحالی کے خواہاں اپنے اماراتی دوستوں کے لئے گایا ہے۔
اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو درپیش ایک اور بحران کسی بھی وسیع جنگ میں اس کی فوج کی کمزوری اور ناتوانی ہے۔ اسرائیل میں انجام پانے والی مختلف تحقیقات سے سامنے آیا ہے کہ حریدی انتہاپسند یہودی اور اتھوپیا سے آئے مہاجرین ملٹری سروس سے بھاگ جانے کا رجحان رکھتے ہیں۔
صورت حال یہ ہے کہ آج صہیونی ریاست کا نائب وزیر اعظم برائی فوجی امور، سرحدی ادارے کی تعمیر نو کے لئے کوشاں ہے، تاکہ یہ ریاست 1948ع کی مقبوضہ سرزمینوں میں کسی بھی قسم کے عوامی شورش سمیت بقیہ علاقوں میں بھی بغاوتوں سے نمٹ سکے۔
صہیونی کابینہ نے واضح طور پر ایران کے خلاف جنگ کیلئے بجٹ مخصوص کرنے کا اعلان کیا ہے اور حتی اس جنگ کیلئے ضروری دستورات بھی وضع کئے جا چکے ہیں۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صہیونی حکام کی یہ دھمکیاں کس حد تک حقیقت پر مبنی ہیں؟ اور کیا اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کی توانائی اور جرات رکھتا بھی ہے یا نہیں؟
صیہونی حکومت 2006 ، خاص طور پر لبنان پر حملے کے بعد سے اپنے داخلی محاذ کو مضبوط کرنے اور اسے مستقبل کی ممکنہ جنگوں کے لیے تیار کرنے کے بحران کا شکار ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس اور داخلی سلامتی کے ادارے کی طرف سے گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں چار ایرانی جاسوسوں کی سرگرمیوں کے بارے میں دعوے کے بعد صہیونی ریاست کے اعلیٰ سکیورٹی حکام نے کہا کہ وہ ایسی خبریں سن کر حیران رہ گئے ہیں۔