اسرائیلی انٹیلی جنس اور داخلی سلامتی کے ادارے کی طرف سے گزشتہ روز مقبوضہ فلسطین میں چار ایرانی جاسوسوں کی سرگرمیوں کے بارے میں دعوے کے بعد صہیونی ریاست کے اعلیٰ سکیورٹی حکام نے کہا کہ وہ ایسی خبریں سن کر حیران رہ گئے ہیں۔
یہ زوال کی طرف رواں دواں، راندہ درگاہ، غاصب صہیونی ریاست کے زوال پذیر اور نامناسب وزیر اعظم جو ایک نامناسب وقت میں اس ریاست کی وزارت عظمی تک پہنچا ہؤا ہے، کا عجیب و غریب بیان ہے۔ اس نے یہ الفاظ ایران پر لگی امریکی پابندیاں ہٹانے کے لئے ہونے والے ویانا مذاکرات پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ادا کئے ہیں۔
صہیونی ریاست کی اندرونی سلامتی کے ادارے نے امریکہ میں یہودیوں پر ہونے والے حملوں میں شدت آنے کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔ ادھر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکی یہودی اسرائیل سے نفرت کرتے ہیں۔
نفتالی بینیٹ نے ٹائمز میگزین کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا: "ایران یورینیم کی افزودگی کی صلاحیت کے اعلی ترین مرحلے پر پہنچ گیا ہے۔ ایران 30 برسوں سے ہمارے آس پاس آ کر تعینات ہو چکا ہے اور وہ ہماری توجہات کو ہٹانا اور ہمیں بوکھلاہٹ سے دوچار کرنا چاہتا ہے"۔
سابق صہیونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا: "ایران اچھی طرح جانتا ہے کہ ہم [اسرائیلی] کمزور ہیں اسی لئے مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے۔ موجودہ وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اسرائیل کی ترقی کے بارے میں شیخیاں بگھارتا ہے؛ وہ جدید زمانے کے سب سے بڑے چوروں میں سے ایک ہے۔ ایران تمہاری [یعنی نفتالی کی] کمزوریوں سے واقف ہے"۔
آج ہم صہیونیوں کو چیختا چلاتا دیکھ رہے ہیں مگر چیخنا چلانا ہمیشہ طاقت کے اظہار کی علامت نہیں ہے؛ کونسی چلاہٹ ڈوبتے ہوئے شخص کی چیخ و پکار سے زیادہ روح فرسا ہوسکتی ہے؟ لیکن کیا کوئی اس چیخ و پکار کو ہمت و جرات کی علامت سمجھے گا؟
صہیونی اخبار نے گزشتہ دنوں تل ابیب میں تین بے گھر افراد کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حکام اس بار بھی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔
صیہونیوں اور یہودی آباد کاروں کی طرف سے ان دنوں فلسطینیوں پر اس قدر شدید مظالم ڈھانے کی ایک اہم وجہ وہ خوف ہے، جو فلسطینیوں کی بغاوت اور فعالیت سے ان کے اندر پیدا ہوا ہے۔
کس قدر ڈھٹائی کی بات ہے کہ ایک طرف جہاں بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ایسی بسیتاں بسائی جاتی ہیں جن کے بارے میں خود امریکہ جیسے حلیف ممالک کی کمپنیاں خود کو مطمئن نہیں کر پاتیں اور جب وہ عدم اطمینان کا اظہار کرتی ہیں اور تو انہیں قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دی جاتی ہے ۔