«يُخْرِجُونَ» کا مصداق دنیا میں اس وقت فلسطین ہے کہ ۷۰ سال کے زیادہ عرصہ سے مظلوم عوام کو ان کی سرزمینوں سے باہر نکالا ہوا ہے۔ اور «يذبحون» کا مصداق وہ قتل عام ہے جو سعودی اتحاد یمن میں انجام دے رہا ہے۔ کیا یہ فرعون سے بدتر نہیں ہیں؟
پوری تاریخ میں یہودیوں کی شناخت اس لئے ضروری ہے کہ ہم دیکھیں ان کی استبدادیت اور باقی انسانوں پر تسلط [کی خواہش] ان کی ذاتی خصوصیت ہے جس کی پہچان ان کے آج کے رویوں کا بہتر تجزیہ کرنے میں مدد دیتی ہے۔ وہ دوسروں کو انسان بھی نہیں سمجھتے، چنانچہ انھوں نے اپنی یہی فوقیت ثابت کرنے اور اپنے دلی اعتقاد کی خاطر، کسی بھی ابلاغی اقدام سے دریغ نہیں کیا ہے۔
صہیونی نظریہ پردازوں کا شوق ہے کہ صہیونیت کو ایک فکر کے طور پر متعارف کرائیں ایسی فکر جس کی جڑیں تاریخ کی گہرائیوں میں پیوست ہیں لیکن یہ لوگ اپنے اس مدعا کے اثبات کے لئے کوئی مدلل ثبوت پیش کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
بالفور اعلامیہ حقیقت میں اس منظم سازش کا ایک حصہ تھا کہ جس کے تحت فلسطین پر صہیونی یہودی ریاست مسلط کر کے برطانیہ اور امریکا نے اپنے اور صہیونی سامراج کے مشترکہ مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔آج اقوام عالم، یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ آخر بالفور اعلامیہ کی صورت میں فلسطینی عوام کے ساتھ جو خیانت اور ظلم کیا گیا تھا کیا آج دور جدید کی حکومتیں برطانوی اور امریکی حکومت سے سوال اٹھائیں گی ؟
گزشتہ منگل کو اسی گروپ نے اسرائیلی وزارت جنگ کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ کیا اور وزیر جنگ بنی گانٹز کی ذاتی تصاویر اس پر شائع کر دیں۔
صہیونی ریاست میں میڈیا آزاد ہے لیکن اس وقت تک جب تک اس ریاست کے سکیورٹی تحفظات کو کوئی خطرہ محسوس نہ ہو۔ لہذا تمام اخبارات اور نیوز ایجنسیاں اپنی تمام خبروں کو شائع کرنے سے پہلے نگرانی بورڈ کہ جو فوجی افسروں پر مشتمل ہے کو ارسال کرنے پر مجبور ہیں۔
برطانیہ فرانس اور امریکہ سمیت دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جہاں یہودیوں نے عید فصح کے موقع پر عیسائی بچوں کو اغوا کر کے ان کا خون نکال کر چوس لیا تھا۔ درج ذیل تحریر میں اس کے چند نمونے پیش کئے گئے ہیں۔
یہودی مؤثر قومی ذرائع ابلاغ کے مالک بن چکے ہیں اور ان کے انتظام کو اپنے ہاتھ میں لے چکے ہیں؛ اور وہ یہودیوں کی ایک دوسری بااثر جماعت کی مدد سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی جانب سے، نہایت تباہ کن پالیسی نافذ کر رہے ہیں۔
رچرڈ فولک اور ٹیلی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ جرائم کے ان گنت ناقابل تردید شواہد موجود ہیں اور انہی شواہد کی روشنی میں یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔