لیونی کا کہنا تھا کہ جنسی تعلق قائم کرنا، موساد میں اس کی پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ رہا تھا اور وہ عرب حکام سے اہم سیاسی معلومات حاصل کرنے کے لئے ان سے جنسی رابطہ قائم کرلیا کرتی تھی۔
یہودیت کے دین کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے بلکہ رابی ایری شوات (Rabbi Ari Shvat) نے تو فتوی دے دیا اور دعوی کیا کہ یہ یہودی دین کا حکم ہے کہ اسرائیل کے امن کے لئے بہت اہم اور حیاتی معلومات کے حصول کے لئے عورتوں کو دہشت گردوں اور دشمنوں کے ساتھ “ہم خوابگی” تک کی اجازت ہے۔
امریکی سلطنت آج ایک قسم کی بیہودگی میں تبدیل ہوچکی ہے جو اپنے عوام سے بےاعتنائی کرتی ہے لیکن ملکی خزانے کو ایک غیر ممکن آرزؤوں کے حصول کر لئے ایسے دشمن کے خلاف خرچ کرتی ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ "امریکی سلطنت" کا دور بہت دشوار تھا"۔
بیرک نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اسرائیل فوج میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق، ۵۰ فیصد افسر اپنے رشتہ داروں کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ وہ فوج میں خدمات انجام نہ دیں۔
ویکی لیکس نے فاش کیا کہ سعودیوں نے یہودی ریاست کے بدنام جاسوسی ادارے "موساد" کے ساتھ سلامتی امور کے سلسلے میں ایک ارب ڈالر کے معاہدے کی تجویز دی ہے۔ اس معاہدے کے مطابق، موساد سعودی خفیہ ادارے کے معلومات اکٹھی کرنے میں مدد اور ایران کے بارے میں مشورہ دے کر مدد اس ادارے کی مدد کرے گی۔
ایک فلسطین عورت کہتی ہے کہ ایک یہودی مرد نے اس کی بہن جس کے شکم میں نو مہینے کا بچہ تھا کو انتہائی بے دردی سے مار ڈالا اور اس کے بعد چاقو سے اس کا پیٹ چاک کر دیا‘‘۔
ہرٹزل کے تفکرات سے معرض وجود میں آنے والے طفیلیوں کی موت کی گھڑی قریب آئی ہے اور دنیا اسرائیل کے بغیر کے جغرافیے کی طرف رواں دواں ہے؛ مسلمان طاقتور بنے ہوئے ہیں۔ اسرائیل اسلامی مزاحمتی حلقوں کے آگے قدم جمانے کی ہمت و سکت نہیں رکھتا۔
امام خامنہ ای نے ۱۹ اگست ۱۹۹۱ کو فرمایا: “اسرائیل کا انجام نابودی ہے اور اسے نابود ہونا چاہئے۔ کچھ عرصہ قبل تک کوئی سوچ بھی نہيں سکتا تھا کہ مشرقی بڑی طاقت (سوویت روس) اس طرح شکست و ریخت کا شکار ہوجائے گی
شیعہ علماء غصب فلسطین کے آغاز ہی سے ـ اپنے فکری استقلال، خدائے واحد و احد پر توکل اور عوامی قوت پر بھروسے کی بنا پر ـ اس غیر انسانی اقدام کے سامنے ڈٹ گئے اور غاصب یہودیوں کا سکون برباد کردیا۔