اس یہودی لیڈر نے مزید کہا کہ جب کسی سرزمین پر اس کے اصلی لوگ زندگی گذار رہے ہوں تو وہاں کسی نئے ملک کو نہیں بنایا جاسکتا۔ چونکہ فلسطینی، فلسطین کے اصل مالک ہیں لہذا وہاں اسرائیل کا ہونا بے معنی ہے۔
امریکی خارجہ پالیسی میں مہارت رکھنے والے بینارٹ نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کو چھپانا بند کریں اور امریکی عوام اور دنیا کے سامنے اس کی سچائی کا اعلان کریں۔
اس اقدام کے چند ہی گھنٹے بعد امریکہ اور سووویت روس نے اس ریاست کو تسلیم کیا۔ اور یہودی ایجنسی نے اسرائیلی ریاست کی تشکیل کے اعلامیے کے ضمن میں اقوام متحدہ کی قرارداد ۱۸۱ کو یہودی عوام کی طرف سے خودمختار ریاست کی تشکیل کا حق تسلیم کئے جانے کا اظہار قرار دیا۔
فلسطین میں یہودی قومی وطن کی تشکیل کے بابت حکومت برطانیہ کے اشتیاقِ خاص کے پیش نظر، یہ حکومت اس ہدف کے حصول اور اس کے لئے وسائل کی فراہمی کے لئے کوشش کرے گی۔
ایسے حالات میں کہ امریکی، برطانوی، فرانسیسی اور جرمن عوام لیبرالیزم سرمایہ دارانہ نظام کی چکی میں پس رہے ہیں صہیونی تنظیمیں ان کے معیشتی سرمایے کو بڑی آسانی کے ساتھ اسرائیل منتقل کرنے میں کوشاں ہیں۔
اس فصل کے سرسری مطالعے سے قارئین امریکی ابلاغیاتی اداروں پر یہودیوں کے مکمل کنٹرول پر مبنی حقیقت کو بخوبی جان لیتے ہیں؛ اور حقیقت یہ ہے کہ ذرائع ابلاغ پر یہودی تسلط نہ صرف امریکیوں بلکہ پوری دنیا والوں کی زندگی کی اہم ترین حقیقت ہے۔
یہاں پر یہ کہنا بیجا نہ ہو گا کہ صہیونیت تمام عالم بشریت کے لیے ایک خطرناک وائرس اور ناسورہے جو کبھی بھی انسانوں کی نابودی کا باعث بن سکتا ہے۔
فلسطینی مسلمانوں کو شہر بدر کرکے اس میں یہودیوں کو بڑے ہی شدو مد سے بسایا۔ وقتا ً فوقتا ًاس شہر میں اسلامی شعائر و آثار مٹانے کی کوششیں کیں حتیٰ کہ مسجد اقصیٰ میں آگ بھی لگادی۔
یہ وہ دراڑیں ہیں جو بعض جگہوں پر ایک دوسرے کی شدت کا سبب بن رہی ہیں اور صہیونی رژیم کی آبادی کی تقسیم اس بات کا سبب بنی ہے کہ ان دراڑوں میں اور بھی گہرائی پیدا ہو