اسرائیلی اخبار "یدیعوت احارانوت" نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بشار الاسد کو ایران اور حزب اللہ سے دور کرنے کے لیے اسرائیل اور امریکہ کی کوششوں کا جائزہ پیش کیا، جن میں دھمکیوں سے لے کر ترغیب تک مختلف حربے شامل تھے، تاہم یہ تمام کوششیں آخری لمحے تک ناکام رہیں۔
رپورٹ کے مطابق، کبھی متحرک رہنے والا اسرائیل کا ٹیکنالوجی سیکٹر اب ایک پریشان کن رجحان کا شکار ہے کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کار پیچھے ہٹ رہے ہیں
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خطے کی سرحدیں، جیسا کہ نیتن یاہو نے اشارہ دیا، دوبارہ ٹرمپ کی نگرانی میں تشکیل دی جا رہی ہیں۔ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیلی قیدیوں کے مسئلے کو وائٹ ہاؤس میں ان کے داخل ہونے سے پہلے حل نہ کیا گیا تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بنا دیا جائے گا۔ اس دوران، کون ہے جو ٹرمپ کے اقدامات کے خلاف کھڑا ہو سکے؟
ایران کے حوالے سے بائیڈن کے حالیہ موقف کا سب سے بنیادی اور واضح پیغام ایران کی قابل ذکر طاقت کا اعتراف ہے۔ برسوں سے صیہونی یہ فرسودہ بیانیہ دنیا کو بیچ رہے ہیں کہ وہ مضبوط ترین فوجی اور انٹیلی جنس اداروں اور جدید ترین آلات سے مسلح ہیں۔ تاہم آپریشن وعدہ صادق کے حوالے سے بائیڈن کا حالیہ اعتراف ظاہر کرتا ہے کہ اس طرح کے دعوے کس قدر بے بنیاد ہیں۔
سنہ 2010ع میں، بائیڈن ـ جو ایک تجربہ کار شخص تھا ـ جان گیا تھا کہ مقبوضہ علاقوں کے بارے میں غیر محسوس مقابلہ، میز پر مکا مارنے سے زیادہ مؤثر ہے۔ اس نے اسرائیل کا دوستانہ دورہ کیا اور اس کا منہ اس وقت کھلا کا کھلا رہ گیا جب اسے معلوم ہؤا کہ بنیامین نیتن یاہو نے مشرقی قدس میں نئے تعمیراتی منصوبوں کا وعدہ دیا ہے اور نیتن یاہو کے ساتھ ڈیڑھ گھنٹے تک بات چیت کا اہتمام کیا۔
یورپ کے مقامی بادشاہ اور حکمران یہودیوں کی سودخوری کو اپنی درآمدوں کا اصلی ذریعہ سمجھتے تھے اور کھلے عام یا خفیہ طور پر وہ یہودیوں کے اس کام کو میدان دیتے تھے۔ جرمنی کے ایک حکمران کے بقول یہودی، بادشاہوں کے خزانے ہوتے تھے۔
فاران: 7 اکتوبر اسرائیل کی تاریخ کا بدترین سانحہ تھا۔ حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی کے بعد، اسرائیلی فوج نے انتہائی شدت سے جواب دیا۔ ہزاروں فلسطینیوں کو قتل اور غزہ کے تمام محلوں کو تباہ کر دیا۔ لیکن اسرائیل کو ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جس پر وہ بھروسہ نہیں کر […]
جو کچھ شیطان پرستانہ فرقوں کے بارے میں ذکر ہؤا، ان کا پرچار مغرب میں بھی اور مشرق کے مغرب نواز ممالک (جنوبی کوریا اور جاپان) میں ـ پورنوگرافی ہی صورت میں ہی نہیں بلکہ سینماؤں میں دکھائی جانے والی فلموں کی صورت میں، ـ ہو رہا ہے، جن کے بعض نمونوں کی طرف اشارہ کیا گیا۔ وہ مختلف النوع گناہ اور جرائم ـ جو مغربی معاشروں میں مقدس بن رہے ہیں، اور مغربی معاشروں کے آداب و رسوم بن گئے ہیں اور آج جو ان کبائر کی مخالفت کرے وہ سزا کا مستحق ٹہرتا ہے، ان کی جڑیں تھیلیما سمیت شیطان پرستی کے فرقوں کے افکار میں پیوست ہیں۔ گوکہ جنسی جادو صرف تھیلیما کے لئے مختص نہیں ہے بلکہ وکا (Wicca) نامی فرقے میں رائج ہے۔
صحافیوں کے حوالے سے مغرب اور صیہونی حکومت کے اس منفی رویئے کے باوجود صیہونیوں کے جرائم پوشیدہ نہیں رہے اور عالمی رائے عامہ مجرم اور بچوں کو قتل کرنے والی صیہونی حکومت کے خلاف متحرک ہوگئی ہے۔