صیہونی حکمرانوں نے فوج میں نافرمانی اور بغاوت کے آثار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صیہونی رژیم نے حالات کنٹرول کرنے کیلئے ایک نفسیاتی ہتھکنڈہ بھی استعمال کیا ہے اور ان دنوں مسلسل حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے بارے میں ڈاکیومنٹریز نشر کی جا رہی ہیں جبکہ حزب اللہ لبنان کے خلاف ممکنہ فوجی کاروائی کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے۔
بعض صیہونی ذرائع کا دعوی ہے کہ مغربی کنارے میں روز افزوں خطرے کو کم اہمیت ظاہر کرنے کی وجہ صیہونیوں کو نفسیاتی دباو سے بچانا ہے۔ یروشلم پوسٹ اس بارے میں لکھتا ہے کہ مغربی کنارے سے فائر ہونے والے میزائلوں کو بڑا خطرہ بنا کر پیش کرنا باعث تشویش ہے۔ کیونکہ اس سے فلسطینی گروہوں کے اس مقصد کی تکمیل ہوتی ہے کہ اسرائیلیوں میں خوف و ہراس پھیل جائے۔
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: امریکہ کے بعض صہیونی حلقوں نے ـ مقبوضہ فلسطین میں صہیونیوں کو درپیش اندرونی بحران کے پیش نظر ـ جعلی صہیونی ریاست کی اندر ٹوٹ پھوٹ کے حوالے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ تل ابیب گولی اپنی کنپٹی پر گولی مار رہا ہے، اور امریکہ میں اپنی ساکھ […]
فاران تجزیاتی ویب سائٹ: مقبوضہ علاقوں کے صہیونی غاصج جنگ کے تسلسل سے تھک کر اکتا چکے ہیں اور جنگی علاقوں سے بھاگنا چاہتے ہیں۔ جہاد اسلامی تحریک (حرکۃ الجہاد الاسلامی) کا نیا ہتھیار “اعصاب کی جنگ”۔ مقبوضہ فلسطین پر قابض صہیونی ان دنوں پریشانی، خوف و ہراس اور پناہ گاہوں میں چھپنے کے لئے […]
یہ امر مسلّم ہے کہ فلسطینی کاز کا سورج ہمیشہ کے لئے صہیونی لابیوں اور مغربی ممالک کی ہتھیلی سے نہیں ڈھانپا جا سکے گا، اور وہ دن ضرور آئے گا جب اس کی روشنی - فلسطین اور محور مقاومت کے خون کی برکت سے - ضرور بضرور ساطع ہوگی۔
اگر کسی وقت جعلی ریاست کو مقاومت کے خلاف ہر اقدام کا ایک جواب ملتا رہتا تھا، آج کی صورت حال یہ ہے کہ یہ ریاست زیادہ شدید حملوں کا نشانہ بنتی ہے اور صہیونیوں کی کمزوری کا سبب اس حکمت عملی کا نفاذ ہے۔
موساد کے ہاتھوں ایران کے جوہری سائنسدانوں کا قتل ظاہر کرتا ہے کہ صیہونی اب بھی ایران کے جوہری پروگرام کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈگن کے انداز کو موزوں سمجھتے ہیں۔
نیتن یاہو کی سابقہ کارکردگی کو مد نظر رکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ وہ اپنی نئی حکومت میں فلسطینیوں پر دباؤ بڑھائے گا، فلسطینیوں کے مزید اراضی اور وسائل صہیونیوں کے ہاتھوں غارت ہونگے، نیتن یاہو علاقائی اور بین الاقوامی ضوابط کو پامال کرے گا اور علاقائی تناؤ میں بھی اضافہ ہوگا، بالنتیجہ، وہ اپنی حکومت کا چار سالہ دور مکمل نہیں کرسکے گا۔
نیتن یاہو خود بھی نااہل ہو کر وزیراعظم کا عہدہ گنوا بیٹھنے کے خطرے سے روبرو ہیں۔ عبری زبان چینل کان کے مطابق اٹارنی جنرل کا دفتر بنجمن نیتن یاہو کو نااہل قرار دینے کیلئے اقدامات شروع کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔