صہیونی فوج کی جنگی صلاحیت حالیہ برسوں میں فلسطینی مقاومتی تنظیموں سے نمٹنے پر خرچ ہوچکی ہے، جبکہ مقاومتی محور کی ان طاقتور اور جنگی صلاحیتوں سے لیس تنظیموں اور ممالک نے ان برسوں کے دوران اسرائیل کے خلاف کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا ہے؛
سابق امریکی صدر اوباما نے اسرائیل کو دھمکی دی تھی کہ اگر اسرائیل یکطرفہ طور پر ایران کے خلاف فوجی اقدام کرنا چاہے تو امریکی فوج خود ہی ایسا حملہ روکنے کے لئے اقدام کرے گا!!!؟"
صہیونی اخبار "یدیعوت آحرونوت" نے فاش کیا ہے کہ بائڈن کے سفر کے آغاز سے پہلے، پس پردہ وسیع پیمانے پر کھچڑیاں پک رہی تھیں، اور کوشش یہ ہے کہ مغربی ایشیا میں بائڈن کی آمد سے پہلے ہی سازباز کا یہ پایۂ تکمیل تک پہنچے۔
حالیہ برسوں میں - مغربی ایشیا میں تیزرفتار تبدیلیوں کے موقع ہر - جعلی اسرائیلی ریاست نے کئی مرتبہ ڈینگ ہنکائی کا سہارا لے کر ایران کو براہ راست فوجی کاروائی کی دھمکی دی ہے!
ان تمام حالات اور مراحل کا حاصل یہ ہے کہ ایک طرف سے اسلامی مقاومت کے طاقتور ہونے کے ساتھ اسرائیل کی فیصلہ کن بیرونی مخالفت سامنے آتی ہے اور دوسری طرف سے صہیونی ریاست کے اندر بھی بہت سارے عوامل و اسباب ہیں جو اسے اندر سے منہدم کر رہے ہیں؛ خواہ بیرونی عوامل نہ بھی ہوں؛ تیسری طرف سے اسرائیل کو تقویت پہنچانے والے عناصر زوال پذیر ہوچکے ہیں۔
دنیا کے یہودیوں کی طرف سے صہیونی نظریئے کی منظم مخالفت کی لہر میں شدت اور مسلسل وسعت آ رہی ہے، اور فلسطین میں اسرائیلی ریاست کی تشکیل، یہودی مذہبی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی، چنانچہ یہ مسئلہ بھی اسرائیل کے لئے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔
بدقسمتی سے مراکش اور بعض عرب ممالک میں ایسے لوگ موجود ہیں جو صہیونیوں کو یہودیوں کے طور پر متعارف کراتے ہیں، اور بقول ان کے، آپ (بطور مسلم) ان کے ساتھ دوستانہ رابطہ قائم کر سکتے ہیں کہ ان کے بقول یہ یہودی ہیں اور ایک الٰہی دین کے پیروکار ہیں۔
ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے فلسطینیوں کے اتحاد کا سبب "عربیت" تھی لیکن اس کے بعد اسلام ہے جو مجاہدین کو متصل کرتا ہے، جس کا سبب یہ ہے اسلامی انقلاب اسرائیل کا دشمن ہے اور اسرائیل کے بڑے حامی (شاہ) کو نابود کر چکا ہے۔
صہیونی تحریک کو درپیش بحران ایک ساختیاتی بحران ہے جو سیاسی-جماعتی بحران سے کہیں بڑھ کر ہے۔ اور لگتا ہے کہ یہ بحران مزید شدت پا جائے گا اور مزید گہرا ہو جائے گا، کیونکہ اس بحران و تعطل سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ گو کہ یہ ایک ایسا بحران ہے جو فلسطین کاز، غاصب اسرائیلی ریاست کی اصل حقیقت [اور نوعیت] نیز صہیونیوں کے باہمی تنازعات اور چپقلشوں سے تعلق رکھتا ہے۔