میدان نے اصل کڑی کے طور پر اسرائیل اور امارات کے درمیان سیکورٹی تعاون کو مستحکم کیا۔ سنہ 2020ع (ڈیجیٹل ڈیٹا جمع کرنے، اس کا تجزیہ کرنے، جائزہ لینے اور انتظام کرنے کے شعبے میں سرگرم اسرائیلی کمپنی) سیلبرائٹ کو واگذار ہونے والے ٹھیکے میں بھی بنیادی کردار میدان نے ادا کیا۔
فلسطین کی مقبوضہ سرزمین حالیہ ایک سال کے دوران - جبکہ متعدد عرب ممالک اور ترکی نے خیانت کرکے صہیونی ریاست کو تسلیم کیا ہے – مختلف قسم کی بدامنیوں اور مقاومت اسلامی کے پھیلاؤ کی شاہد رہی ہے اور ان بدامنیوں نے تل ابیب اور صہیونی بستیوں کے نوآبادکاروں کی تقدیر کو آگ سے جوڑ دیا ہے۔
اس گروپ کے حملوں کی ایک خاص بات جس نے صہیونی عہدے داروں کی نیندیں اڑا دی ہیں یہ ہے کہ ہیکرز کے اس گروپ نے یہ پیغام دیا ہے کہ یہ حملے تو ابھی شروعات ہیں جبکہ ان ہیکرز نے ۱۷۲ سے زیادہ بار سروروں کو نشانہ بنایا ہے ۲۵۷ سے زیادہ ویب سائٹس کو اور ۳۴ ٹرا بائٹ صہیونی رجیم کی معلومات کو ہیک کیا ہے اس کا مطلب ہے کہ جب آغاز میں ہی اتنے بڑے پیمانے پر حملے کئے گئے ہیں تو آگے اور بھی خطرناک حملے ہو سکتے ہیں۔
کیا واقعی اسرائیل کی شکست و ریخت کا زمانہ آن پہنچا ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کے لئے ہم صہیونیوں کے اعترافات کے اندر سے بھی اور صہیونی ریاست کی جلتی بھڑکتی صورت حال کو مد نظر رکھ کر بھی، تلاش کر سکتے ہیں۔
سابق صہیونی وزیر اعظم بنیامین نتین یاہو نے سنہ 2017ع میں کہا تھا: "میری کوشش یہ ہے کہ اسرائیل کو 100 سال کی عمر تک پہنچا دوں لیکن یہ بات بدیہیات میں سے نہیں [اور مجھے اپنی کامیابی کا یقین نہیں ہے]؛ کیونکہ کوئی یہودی ریاست 80 برس سے زیادہ عرصے تک باقی نہیں رہ سکی ہے"۔
اس وقت - جبکہ صہیونی حکام، سیاستدان اور تجزیہ نگار یکے بعد دیگرے اسرائیل کے زوال اور شکست و ریخت کے بارے میں پیش گوئیاں کرنے میں ایک دوسرے سے پیچھے نہ رہنے کی دوڑ لگائے ہوئے ہیں - بعض ایسے پیمانے اور معیار بھی ہیں جو مستقبل قریب میں اس جعلی اور غاصب ریاست کے زوال کی تصدیق کرتے ہیں۔
موساد اب تک نہ صرف فلسطینی رہنماوں بلکہ بڑی تعداد میں شام، لبنان، ایران اور حتی بعض یورپی ممالک کے شہریوں کی بھی ٹارگٹ کلنگ انجام دے چکی ہے۔
ابو عاقلہ تازہ ترین شکار ہیں۔ ایسے واقعات جاری رہیں گے، لوگ مرتے رہیں گے۔ ایسا تب تک ہوتا رہے گا جب اسرائیلی فوجیوں کو کسی بھی جگہ جواب دہ نہیں ہونا پڑتا۔
مئی 2021ع میں شمشیرِ قدس (سیف القدس) نامی کاروائی کے بعد فلسطینی مقاومت اور غاصب صہیونی فوج کے درمیان دہشت کا توازن (Balance of Terror) بگڑنے کے ساتھ ساتھ، اس بار مسلسل استشہادی کاروائیاں غاصب صہیونی ریاست اور فلسطینی قوم کے درمیان جھگڑے کو نئے مرحلے میں داخل کرتی ہیں۔