تھامس کے صہیونی مخالف نظریات کو سراہتے ہوئے حزب اللہ لبنان نے ان کی گفتگو کو “شجاعانہ اور صداقت پر مبنی”گفتگو کا نام دیا اور حماس نے حقیقت کی عکاسی کرنے والے بیانات سے تعبیر کیا۔
اسرائیل و ایٹمی ہتھیار نامی کتاب اسرائیل کے موجودہ ایٹمی ہتھاروں کے اسلحوں کے انبار کے ساتھ اسکی ایٹمی توانائی کی صلاحیت کے سلسلہ سے لکھی گئی ہے ۔
اس کتاب کے پڑھنے والے محترم قاری کو ان عجیب حوادث و دلائل کو پڑھنے کا موقع ملے گا جسے اس کتاب کے مصنف نے ۲۰ سال کی جانفشانی کے بعد اس شخص کے جاسوس ہونے کو ثابت ہونے کے لئیے یکجا کیا ہے۔
اسرائیل کا مستقبل وہی ہے جواللہ سبحانہ تعالیٰ کی نازل کردہ ذِلَّت ،مَسکنَت اور لعنت میں مبتلا، اُس کی آیتوں کا انکار کرنے ، اپنے نبیوں کو قتل کرنے اور حق و باطل کی تلبیس کرنے والی قوم کا مستقبل ہونا چاہئیے۔
حقیقت یہ ہے کہ ہم یمن کے زمینی حقائق کی رو سے ایک مثلث دیکھ رہے ہیں جس کا ایک بازو امریکہ، دوسرا بازو یہودی ریاست اور تیسرا بازو ـ جس نے اپنی دولت کو بھی اور اپنی عزت و آبرو کو بھی اس بساط پر ڈال دیا ہے ـ سعودی عرب ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ امریکہ میں اسلحہ کا رواج، بے روزگاری اور مہنگائی، غیر مناسب تعلیمی نظام، صحیح قوانین کا نہ ہونا وغیرہ وغیرہ وہ اسباب و عوامل ہیں جو باعث بنتے ہیں کہ امریکی معاشرے میں جرائم دن بدن بڑھتے جائیں اور جیلیں بھرتی جائیں۔
ملائیشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مدد کرے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم کی مذمت کی جائے۔
برطانوی حکومت جان بچا کر بھاگنے والے عربوں کو نقل مکانی کی سہولتیں فراہم کرنے میں بڑی فراخ دل سے کام لے رہی تھی تھی۔ اس طرح ۱۹۱۷ء سے ۱۹۴۷ء تک تیس سال کے اندر یہودی منصوبے کا دوسرا مرحلہ مکمل ہوا جس میں وہ اس قابل ہو گئے کہ فلسطین میں ان کی “قومی ریاست” قائم کر دیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جو بھی غاصب اسرائیلی حکومت کے فریب کا شکار ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ تعلقات کی بحالی کے شکست خوردہ راہ و روش کے ذریعے مسلمانوں کے قبلہ اول کے مسئلہ میں کھلم کھلا خیانت کا ارتکاب کریں، انہیں جان لینا چاہیئے کہ جس کا رابطہ غاصب اسرائیل اور صہیونزم جیسے شجر ملعونہ سے ہوگا، ان کا انجام ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔