اسرائیل سے تعلقات استوار کرتے وقت آذربائیجان کے بنیادی اہداف صہیونی رژیم کے ذریعے امریکہ اور یورپی ممالک سے قریبی تعلقات استوار کرنا، اپنے ملک میں یہودی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کا موقع فراہم کرنا، اسرائیل کے زیر اثر یہودی لابی کی طاقت سے فائدہ اٹھانا، جدید ٹیکنالوجی کا حصول، قرہ باغ تنازعہ حل کرنے میں مدد حاصل کرنا اور ملکی صنعت کو ترقی دینے پر مشتمل تھے۔
آذر بائیجان کو انہی بنیادوں پر فلسطینی بھائیوں کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔ جس طرح آرمینیا نے ظلم و جبر سے آذربائیجان کی زمین ہتھیا لی تھی، اس سے کہیں زیادہ جابرانہ انداز میں اسرائیل نے فلسطینی زمینوں کو ہڑپ کر لیا ہے۔ جب تک خطے میں صیہونی موجود رہیں گے، ان کی نحوست سے امن نہیں آئے گا۔ اب بھی وقت ہے کہ آذر بائیجان خود کو اسرائیل سے الگ کرے اور تجارتی معاملات کو مذاکرات سے حل کرے، تاکہ خطے کا امن بحال ہو، ورنہ صیہونی ریاست مسلمان کو مسلمان سے لڑانے کی پالیسی کے بعد شیعہ کو شیعہ سے لڑانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
عبرانی زبان کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جمہوریہ آذربائیجان صہیونی حکومت سے دفاعی نظام کی خریداری پر غور کر رہا ہے۔
یوں دکھائی دیتا ہے کہ امریکی صہیونی بلاک نے ترکی کے تعاون سے آذربائیجان کے صدر الہام علی اف کو خطے میں اپنے پست اہداف کے حصول کی خاطر آگے لگا رکھا ہے۔ اس سازش کا اصل مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو ایک نئے سکیورٹی بحران سے روبرو کرنا ہے۔