اگرچہ حال میں امریکہ یہ کوشش رہا ہے کہ بہت سارے وفاقی قوانین اور جرمانوں میں اصلاح کرے لیکن پھر بھی اس ملک میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جو کبھی حکومت کی طرف سے تشدد اور سزا کے مستحق واقع نہ ہوئے ہوں اور جیل کا انہوں نے منہ دیکھا ہو۔
بہر کیف! اس بات کو ماننا پڑے گا کہ یہ کتاب صہیونی حکومت کی اطلاعاتی کار گزاریوں اور اس جانب سے انجام پانے والی جاسوسی کاروائیوں، کو سامنے لانے کے علاوہ وسیع پیمانے پر فن حرب سے متعلق بعض ایسے طریقہ کار کو اپنے مخاطب کے سامنے پیش کرتی ہے جنہیں صہیونی حکومت مسلسل انجام دیتی رہتی ہیں، یعنی کہا جا سکتا ہے کہ کتاب صہیونی حکومت کے فن حرب سے متعلق بڑے منصوبوں کو کتاب سامنے لاتی ہے۔
جو چیز قارئین کو اس کتاب کے مطالعہ کے لیے ترغیب دلاتی ہے وہ یہ ہے کہ “میٹی گولن” ایک متعصب اسرائیلی یہودی ہے اور اس کے برخلاف جو اکثر لوگ تصور کرتے ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کے یہودیوں کے باہمی تعلقات بہت اچھے ہیں یا دوسرے لفظوں میں ان ملکوں کے روابط جیسا کہ میڈیا دکھاتا ہے اندرونی طور پر بھی ویسے ہی دوستانہ ہیں، اس کتاب میں ان کے درمیان پائی جانے والی دراڑوں سے پردہ ہٹایا گیا ہے۔
یہ دستاویزات بہت حقائق پر سے پردہ اٹھاتی ہیں۔ مثلا یہ کہ خطرناک تنظیم کی جڑیں سرطان کی طرح ملکوں کی انتظامیہ میں پھیلی ہوئی ہیں اور ان کے ہاتھ اتنے لمبے ہیں کہ جس کا اندازہ لگایا ہی نہیں جا سکتا۔
ریڈیکل فلاسفی ایسوسی ایشن ‘کیوبا’ کی کمیونیسٹ حکومت کی حمایت جبکہ ریاست ہائے متحدہ کی جانب سے اسرائیل کو حاصل اقتصادی اور عسکری امداد کی مخالفت کرتی ہے اس لیے کہ ان امدادوں سے “مسلمان اقوام کی دشمنی” کی حمایت کا نتیجہ ظاہر ہوتا ہے۔
در حقیقت «ZOA Campus کا بنیادی کام طلبہ کو صہیونیت مخالف سرگرمیوں کے مقابلے میں کھڑا کرنا ہے۔ تاکہ اس کام کے ذریعے وہ ان تحریکوں جو اسرائیل کے مفادات کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں کے مقابلے میں طلبہ کو ڈھال کے طور پر استعمال کر سکیں۔
اپتھیکر نے اسرائیلی نظام حکومت اور اس کی پالیسیوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کوشش کی ہے کہ UCSC یونیورسٹی کی فضا کو اسرائیل مخالف سرگرمیوں میں تبدیل کر دیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے "دو ریاستوں کے حل" سے منسلک کیے بغیر عرب ممالک کے ساتھ کسی سمجھوتے کے حصول کے امکان کی توقع ظاہر کی اور کہا کہ اب عرب ممالک دو ریاستی حل کے پرزور حامی نہیں ہیں۔
یورپی یونین نے کہا ہے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی حکام کے ذریعہ فلسطینیوں کی بے گھر ہونے کا سلسلہ بند ہونا چاہئیے