یہ کتاب جو ۱۴۴ صفحوں پر مشتمل ہے اس میں یاسر عرفات کی شخصیت کا تعارف، تحریک آزادی فلسطین میں ان کے کردار اور سیاسی رد عمل کو بخوبی بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ایک اور مقالے “اسرائیل میں حقیقت سے جدائی و علیحدگی ایک فطری و طبیعی امر ہے ” میں اسرائیل کی صبرا و شتیلا میں جنایت و بربریت کے ساتھ ۲۲ دن کی جنگ کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس علاقے میں میڈیا پر صہیونی حکومت کی پابندیوں کو بیان کیا گیا ہے ۔
تمام انسان گناہگار پیدا ہوتے ہیں، کلیسا کی دلیل یہ ہے کہ انسان آدم اور حوا کی نسل سے ہیں اور چونکہ آدم و حوا گناہگار تھے لہذا تمام انسان گناہگار ہیں اور وہ اس وقت تک بہشت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ اس گناہ سے پاک نہ ہو جائیں اس وجہ سے عیسائی معاشرے میں معصوم بچے کی تعبیر غلط ہے بلکہ ان کے نزدیک دنیا کے تمام بچے گناھگار ہیں!
فرقہ بابیہ کا آغاز ’سید علی محمد شیرازی‘ سے ہوتا ہے جو ’’باب‘‘ کے نام سے معروف ہوئے۔ یہ شخص پندرہ سال کی عمر میں اپنے ماموں کے ہمراہ ایران کے شہر بوشہر میں تجارت کی غرض سے گیا اور وہاں تجارت کے ساتھ ساتھ اس نے ریاضت کر کے کچھ شعبدہ بازی بھی سیکھ لی۔
بہاء اللہ ۷۵ سال کی عمر میں ۱۸۹۲ میں انتقال کر گئے اور ان کے بیٹے عباس افندی یا وہی ’عبد البہاء‘ نے باپ کی جانشینی اختیار کی اور بہائیت کو پھیلانے میں کوئی لمحہ فروگذاشت نہ کیا۔
شوقی افندی آخر کار ۱۹۵۷ میں اس سے قبل کہ ’بیت العدل‘ کی تعمیر کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں لندن میں مشکوک طریقے سے انتقال کر گئے اور وہیں پر دفن کر دئے گئے۔ ۱۹۵۷ کے بعد بہائیت کی رہبریت اور تبلیغ کی ذمہ داری اسرائیل میں واقع بیت العدل کے سپرد کر دی گئی۔
مغربی طرز زندگی ہمیشہ اس بات کی کوشش میں ہے کہ لوگوں کو زندگی کی مشکلات اور سختیاں برداشت کرنے کے بجائے انہیں مشکلات کو نظر انداز کر کے جینا سکھائے۔ در حقیقت خود پرستی اور اخلاقی فقر، اجتماعی زندگی کی وہ مشکلات ہیں جو ڈسنی کمپنی کی فملوں میں نمایاں نظر آتی ہیں۔