اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کی قیادت نے افغان قوم اور قیادت کو امریکی تسلط اور استبداد کے خاتمے پرمبارک باد پیش کی ہے۔
اہم ترین سبق ان لوگوں کے لئے ہے جو جارح قابضوں کے ساتھ تعاون اور دوستی کرتے ہیں۔ یقینا ایک آزاد سرزمین ایسے افراد کو برداشت نہیں کرتی اور اپنی مادر وطن، دین اور تاریخ کے ساتھ غداری کی وجہ سے، انہیں تا حیات پورے کرہ خاکی میں بھاگتے رہنا پڑتا ہے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے عبوری نگراں نے دارالحکومت کابل میں شبانہ کرفیو نافذ کر دئے جانے کی خبر دی ہے۔
امریکی اور ان کے اتحادی نیٹو افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد افغانستان کی صورت حال حیران کن طور پر اور ڈرامائی انداز میں تبدیل ہوئی اور بلآخر آج 15 اگست 2021 کو تقریباً 20 سال کے بعد طالبان کابل میں دوبارہ داخل ہوگئے ہیں، جہاں سے امریکا نے انہیں بے دخل کیا تھا۔
افغان سیکورٹی ذرائع نے صوبے فراہ میں طالبان کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچنے کا دعوی کیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں دھماکے کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف شہروں میں سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔
افغانستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تین سو سے زائد طالبان جنگجو مارے گئے ہیں۔
افغانستان کے صوبے ہلمند کے مرکز میں شدید جھڑپوں کے سبب عوام محصور ہوکر رہ گئے ہيں۔
طالبان نے ماضی کے برعکس اس بار بین الاقوامی طاقتوں سے مذاکرات کے لیے بہترین مذاکراتی ٹیم بنائی اور اس محاذ پر کافی کامیابیاں سمیٹی ہیں، سب سے بڑی کامیابی تو خود امریکہ سے تسلیم کرانا ہے کہ وہ افغانستان سے نکل جائے گا یہ معمولی بات نہیں ہے۔