اس کتاب میں مصنف نے فلسطین اور صہیونزم کے سلسلہ سے امریکی حکام اور امریکی باشندوں کے درک و فہم اور اس مسئلہ کے سلسلہ سے انکے تصور کو تنقیدی نظر سے دیکھنے کی کوشش کی ہے.
کارٹر کا خیال ہے کہ امریکہ نے عالمی صہیونیت کے ہاتھوں سرزمین فلسطین پر قبضہ کرنے جیسے عمل کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ غاصبوں کے ساتھ پورا پورا تعاون بھی کیا اور یوں اس ملک نے اپنے بین الاقوامی اعتبار اور خیرسگالی کے اصولوں کو برباد کرکے رکھ دیا ہے۔
ہمارے جمہوری ادارے جھوٹ بولتے ہیں، تا کہ کہیں کسی جنگ کا آغاز کرسکیں۔ وہ اپنے کرتوتوں کے بارے میں سوچتے نہیں ہے، یہ رویہ وہ ایران، شمالی کوریا اور روس کے ساتھ بھی اپنائے ہوئے ہیں۔ یہ ادارے نہ صرف سچائی سے عاری ہیں بلکہ انھوں نے سچ کا ستیاناس کردیا ہے۔
امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا میں آکس معاہدہ فرانس اور یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک کیلئے یہ واضح پیغام لئے ہوا ہے کہ امریکہ نے نہ صرف یکطرفہ پالیسی ترک نہیں کی بلکہ یورپ کے دو انگریزی زبان ممالک کو بھی اپنے ساتھ ملانے کے بعد اس کے یکطرفہ رویے میں شدت آئی ہے۔
ایک امریکی اخبار نے ایک نوٹ میں اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان میں قومی نجات دہندہ کا کردار ادا کر کے امریکہ کو شکست دینے میں کامیاب رہی۔
پروفیسر باگبی ایک انتہا پسند مسلمان ہیں جنہوں نے اعلان کیا ہے کہ: "آخرکار ہم [مسلمان] کبھی بھی اس ملک [امریکہ] کے مکمل شہری نہیں بن سکتے کیونکہ کسی صورت میں بھی مکمل طور پر اس ملک کے قوانین اور عقائد و نظریات کے پابند نہیں ہوسکتے"۔
افغانستان کے اندرونی حالات اور سعودی عرب کی صورت حال کی مماثلت نے محمد بن سلمان کو تشویش میں ڈال دیا ہے کہ کہیں ان کا انجام بھی اشرف غنی جیسا نہ ہوجائے!
ایک تجزیے میں برطانوی اخبار نے امریکی معاشرے کے ارتقاء اور دنیا میں اس کے مقام کے زوال میں 9/11 کے کردار کا جائزہ لیا۔
ریپبلکن ریپبلک ہاؤس فارن افیئرز کمیٹی کے رکن مائیکل میک کویل نے چند روز قبل کہا تھا کہ افغانستان سے امریکی ناکام انخلا دنیا میں امریکی پوزیشن کے لیے طویل مدتی نتائج کا باعث بنے گا اور اس سے ایران ، روس اور چین کو فائدہ ہوگا۔