برطانوی وزیر دفاع نے افغانستان سے امریکہ کی خفت آمیز اور شوریدہ حال پسپائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے متنازعہ موقف اپنایا اور اعلان کیا کہ امریکہ مزید ایک بڑی عالمی طاقت نہیں ہے۔
افغان جنگ کی وجہ سے ہمیں روزانہ 30 کروڑ ڈالر خرچ کرنا پڑ رہے تھے / ہزاروں فوجی تعینات کرکے امریکہ کی سلامتی کا تحفظ نہیں کیا جاسکتا / ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا / میں صدر بنا تو طالبان آدھے افغانستان پر قابض ہوچکے تھے / افغانستان سے ذلت آمیز فرار کے بعد امریکی صدر نے اپنی نشری تقریر میں افغانستان سے شرمناک پسپائی کو "غیر معمولی مشن" قرار دیا!
افغانستان اور عراق سے امریکیوں کی تدریجی پسپائی کے پس منظر کو مد نظر رکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ خواہ افواج، فوجی ساز و سامان یا مالی وسائل کی قلت کی وجہ سے سخت طاقت کی کمزوری، خواہ رائے عامہ اور ذرائع ابلاغ پر استوار نرم طاقت کی کمزوری، امریکی خارجہ پالیسی کی ہدف بندی کے مصادیق پر ضرور اثرانداز ہوگی اور وائٹ ہاؤس مستقبل میں اپنی توجہ، اپنے روایتی حلیفوں کی حفاظت پر مرکوز رکھے گا۔
امریکی سلطنت آج ایک قسم کی بیہودگی میں تبدیل ہوچکی ہے جو اپنے عوام سے بےاعتنائی کرتی ہے لیکن ملکی خزانے کو ایک غیر ممکن آرزؤوں کے حصول کر لئے ایسے دشمن کے خلاف خرچ کرتی ہے جس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ "امریکی سلطنت" کا دور بہت دشوار تھا"۔
امر مسلم یہ ہے کہ بڑا شیطان ہار گیا جبکہ افغانستان سے ذلت آمیز انخلاء ایک بڑے شیطان کی شکست اور پسپائی کی انتہا نہیں، بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے ان کے بتدریج انخلاء کا آغاز ہے۔
کابل ہوائی اڈے سے آخری امریکی طیارے کے انخلاء کے بعد، امریکی انخلاء کو "افراتفری سے بھرپور خاتمہ" کا نام دیا۔ دریں اثناء ایک ویڈیو کلیپ بھی سماجی رابطے کی ویب گاہوں پر نشر ہوئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کابل کے ہوائی اڈے میں جشن کا سماں ہے اور ہوائی فائرنگ کرکے امریکیوں کی پسپائی کا جشن منایا جارہا ہے۔
پروفیسر بازیان نے اس سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بالکل "جدید قدامت پسندانہ افکار" کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ سرکاری حکام، اسرائیل نوازی، عیسائیوں کے حقوق اور تیل کی صنعت وہ چار عناصر ہیں جو امریکی خارجہ پالیسی کی پشت پر ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور صیہونی وزیر اعظم نفتالی بنٹ کی جانب سے ایران کو دھمکی دیئے جانے پر ایران کے ایک سینئر عہدیدار نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
پچاسی ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی ساز و سامان طالبان کے ہاتھ لگ گیا ہے۔