گزشتہ منگل کو اسی گروپ نے اسرائیلی وزارت جنگ کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ کیا اور وزیر جنگ بنی گانٹز کی ذاتی تصاویر اس پر شائع کر دیں۔
13 آبان مطابق با 4 نومبر کے موقع پر ایک سماجی تقریب کے جواب میں ہزاروں ایرانیوں نے "مرگ بر امریکہ اور مردہ باد اسرائیل" کے نعرے لگاتے ہوئے امریکی اور اسرائیلی پرچموں کو نذر آتش کیا۔
صہیونی ریاست کے اہم اداروں اور کمپنیوں کے خلاف حالیہ سائبر حملوں کے بعد ہیکنگ گروپ "عصائے موسیٰ" نے اس حکومت کی تین اہم انجینئرنگ کی کمپنیوں پر حملہ کیا۔
تہران میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں انجام پایا اور شرکاء کے درمیان اعتماد اور مفاہمت کی فضا دیکھنے کو ملی۔ اجلاس کے اختتام پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیانیہ بھی جاری کیا۔
صیہونی حکومت کے اخبار ہارٹص نے ایران پر سائبر حملے میں صیہونی حکومت کے کردار کا انکشاف کیا ہے۔
کیا اس نفرت کا سبب وہ احساس کمتری ہے جو ایران کے مد مقابل تمہارے اندر جڑ پکڑ چکا ہے؛ اس لئے کہ ایران نے ۳۵ سالہ بدترین محاصرے اور شدید ترین پابندیوں کے باوجود نہ صرف مغرب کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا بلکہ کامیاب بھی ہوا اور دنیا کو مجبور کیا کہ اس کے ایٹمی پروگرام کو تسلیم کرے؟
ادھر اسرائیلی آرمی چیف آوی کوچاوی نے کہا کہ انہوں نے مسلح افواج کو ایران پر حملے کے لیے تیاری مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
نوآم چامسکی نے کہا: ایران سے نفرت کی جڑیں جدید امریکہ کی ثقافت میں بہت گہری ہیں اور ایران سے نفرت کی جڑوں کا اکھاڑ پھینکنا بہت دشوار ہے۔
آذر بائیجان کو انہی بنیادوں پر فلسطینی بھائیوں کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔ جس طرح آرمینیا نے ظلم و جبر سے آذربائیجان کی زمین ہتھیا لی تھی، اس سے کہیں زیادہ جابرانہ انداز میں اسرائیل نے فلسطینی زمینوں کو ہڑپ کر لیا ہے۔ جب تک خطے میں صیہونی موجود رہیں گے، ان کی نحوست سے امن نہیں آئے گا۔ اب بھی وقت ہے کہ آذر بائیجان خود کو اسرائیل سے الگ کرے اور تجارتی معاملات کو مذاکرات سے حل کرے، تاکہ خطے کا امن بحال ہو، ورنہ صیہونی ریاست مسلمان کو مسلمان سے لڑانے کی پالیسی کے بعد شیعہ کو شیعہ سے لڑانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔