سب سے پہلی بات تو یہ ہے یہ ہمارا ملک ہے ہم اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں اور اس محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اگر کچھ سر پھرے اس وطن کی عزت و آبرو سے کھیلنا چاہیں تو ہمیں انکا مقابلہ کرنا ہوگا ، یہ جو تریپورہ میں مساجد جلائی گئیں ہیں یہ محض مسجدیں نہیں تھیں جنہیں نذر آتش کیا گیا ہے بلکہ ہندوستان کی جمہوریت کو آگ لگانے کی کوشش کی ہے۔
ان ساری باتوں کو دیکھتے ہوئے ہم سب کو اپنے ملک کی خاطر اپنے وطن کی خاطر اپنے قومی تشخص کی خاطر دین کے تعلیمات کی خاطر اٹھنا ہوگا اور پر امن طریقے سے اپنا احتجاج درج کرانا ہوگا ،اپنے اندر اتحاد پیدا کرنا ہوگا توحید کے پرچم تلے جمع ہوکر شان رسالت میں گستاخی کرنے والوں کے خلاف منظم مہم چلانی ہوگی ورنہ ہمارا یہی حال ہوتا رہے گا۔
المختصر !اترپردیش میں مذہبی منافرت اور سیاسی نفاق کا کھیل شروع ہوچکاہے ۔بی جے پی اچھی طرح جانتی ہے کہ ’تقسیم کی سیاست‘ کے بغیر اترپردیش میں کامیابی ممکن نہیں ہے۔اس لیے علی گڑھ کی سرزمین سےنفرت کا کھیل شروع ہوچکاہے
سوال یہ بھی پیدا ہوتاہے کہ اگر بڑھتی ہوئی آبادی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں رکاوٹ ہے تو پھر مرکزی حکومت ’ نئی آبادی پالیسی‘ کے نفاذ میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہی ہے ؟ کیا فقط اترپردیش کی بڑھتی ہوئی آبادی ریاست کے لیے خطرناک ہے ؟ اس کا تعلق ملک کی خوشحالی اور ترقی سے نہیں ہے ؟