میئر کئی سال پولینڈ میں “ایک مختلف یہودی آواز” نامی تنظیم کے سربراہ رہے اور ۲۰۰۳ میں انہوں نے “یہودیت کا خاتمہ” نامی ایک کتاب لکھی اور اس میں انہوں نے واضح طور پر تحریر کیا کہ اسرائیل نے ہولوکاسٹ کا ڈرامہ صرف فلسطینیوں پر جاری اپنے جرائم کی توجیہ کے لئے رچایا ہے۔
تھامس کے صہیونی مخالف نظریات کو سراہتے ہوئے حزب اللہ لبنان نے ان کی گفتگو کو “شجاعانہ اور صداقت پر مبنی”گفتگو کا نام دیا اور حماس نے حقیقت کی عکاسی کرنے والے بیانات سے تعبیر کیا۔
اس کتاب میں واضح طور پر اس بات کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ امریکی سیاست مداروں نے عراق اور افغانستان میں ہزاروں لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا جبکہ صہیونی چھوٹی سی منظم لابی کے سامنے انکی گھگھی بندھی رہتی ہے اور انکی حقارت کی انتہا نہیں ۔
اس کتاب کے پہلے حصے کا نام ’’بنی اسرائیل سے اسرائیل تک‘‘ ہے اس دوران کے یہودیوں سے متعلق تمام باتیں جو آپ جاننا چاہیں کتاب کے اس حصے میں موجود ہیں۔
صہیونیت کا ایک ابلیسی منصوبہ یہ ہے کہ آج دنیا کو جو انہوں نے بے حیائی، عریانی فحاشی کے جس موڑ پر لاکھڑا کر دیا ہے وہاں سے آگے لے جا کر بے حیائی اور بدکاری کو اتنا عام کر دیا جائے کہ انسان اور جانور میں تمیز مشکل ہو جائے اور لوگ جانوروں کی طرح سرراہ بدکاری اور بے حیائی کے کام کر رہے ہوں۔
بہت سے لوگوں کو یہ معلوم ہو کر حیرت ہو گی کہ دنیا کے تمام ممالک میں یہودیوں کی خفیہ تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ بہت سے ملکوں میں انہیں اپنی علیحدہ کوئی تنظیم قائم کرنے کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی چونکہ ان کے اپنے آدمی خفیہ طور پر ان ملکوں میں اہم مناصب پر تعینات کروائے جا چکے ہیں جہاں بیٹھ کر وہ ہر کام کروا سکتے ہیں۔
ان کی سب سے زیادہ مشکل ساز ٹویٹ، اسرائیل کا حامی ایک صارف جو انسانی حقوق کی حمایت کے نام سے ٹویٹ کر رہا تھا اس کو یہ تھی: ’’ٹھہر جا، بچے! آج شب جمعہ میری رات ہے، تم اور تمہاری ہاسبرا ٹیم جاو بھیڑوں کے ریوڑ کی حفاظت کرو‘‘۔
اگر آپ بینکنگ سسٹم پر غور کریں کہ وہ کیسے وجود میں آیا؟ اور اس کے وجود میں لانے والے کون تھے؟ تو آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نظام میں انسانوں کو کس طرح بیوقوف بنا کر انہیں اپنے چنگل میں پھنسایا جاتا ہے۔
بہر کیف! اس بات پر توجہ کی ضرورت ہے کہ حالیہ چند سالوں میں اسرائیل میں میڈیا و ذرائع ابلاغ سے جڑے ادارے بہت مضبوط ہوئے ہیں اور اسرائیل کے سٹلائیٹ چنیل کی فزونی کی مقدار اور پے در پے انکی بنیاد و تاسیس اسی بات کی بیان گر ہے ۔