تہران میں منعقد ہونے والا یہ اجلاس انتہائی خوشگوار ماحول میں انجام پایا اور شرکاء کے درمیان اعتماد اور مفاہمت کی فضا دیکھنے کو ملی۔ اجلاس کے اختتام پر افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیانیہ بھی جاری کیا۔
طالبان نے افغانستان میں حکومت تشکیل دیتے وقت اعلان کیا تھا کہ وہ تمام اقوام، طبقوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں۔ لہذا اب انہیں قندوز میں رونما ہونے والے اس بہیمانہ واقعے کی تحقیق کرکے اس میں ملوث افراد اور گروہوں کو قرار واقعی سزا دینی چاہیئے۔
اگر یہ کہا جائے کہ ہر کسی کی دشمنی کا نشانہ افغان شیعہ کو ہی بنایا جا رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ اس وقت افغانستان میں برسر اقتدار ہونے کی وجہ سے تمام تر معاملات کے ذمہ دار طالبان ہیں، افغانستان میں رہنے والے تمام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت طالبان کی ذمہ داری ہے۔ افغان شیعہ شہریوں کیلئے مصائب و مشکلات ایک طویل عرصہ سے برقرار ہیں۔ افغان شیعہ شہری ہی اپنے ملک کی خاطر بہت قربانیاں دے دیں، اب جینے کا حق انہیں بھی ملنا چاہیئے۔
امر مسلم یہ ہے کہ بڑا شیطان ہار گیا جبکہ افغانستان سے ذلت آمیز انخلاء ایک بڑے شیطان کی شکست اور پسپائی کی انتہا نہیں، بلکہ دنیا کے مختلف ممالک سے ان کے بتدریج انخلاء کا آغاز ہے۔
کابل ہوائی اڈے سے آخری امریکی طیارے کے انخلاء کے بعد، امریکی انخلاء کو "افراتفری سے بھرپور خاتمہ" کا نام دیا۔ دریں اثناء ایک ویڈیو کلیپ بھی سماجی رابطے کی ویب گاہوں پر نشر ہوئی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کابل کے ہوائی اڈے میں جشن کا سماں ہے اور ہوائی فائرنگ کرکے امریکیوں کی پسپائی کا جشن منایا جارہا ہے۔
طالبان کو تسلیم کرنے کے مسئلے پر بھی اتفاق رائے ممکن نہیں ہوگا ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ مسلم بلاک جو استعماری منصوبہ بندی کا غلام ہے ،کس طرح طالبان کو تسلیم کرنے سے باز رہتاہے ۔کیونکہ امریکہ اور اسرائیل جیسے ممالک اگر علی الاعلان طالبان کے اقتدار کو تسلیم کرلیتے ہیں تو پھر دنیا کے پاس انہیں تسلیم نہ کرنے کا کیا جواز ہوگا؟
یہ جو اب ہم افغانستان کو چھوڑ رہے ہیں، یہ بہت اچھی بات ہے لیکن (اس سے پہلے) کسی نے بھی جو بائیڈن کی طرح ایک المناک فوجی پسپائی کا انتظام نہیں کیا تھا اور "یہ ہمارے ملک کی تاریخ میں ہماری شرمساری کا سب سے بڑا واقعہ ہے"۔
افغانستان کی وزارت داخلہ کے عبوری نگراں نے دارالحکومت کابل میں شبانہ کرفیو نافذ کر دئے جانے کی خبر دی ہے۔
امریکی اور ان کے اتحادی نیٹو افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد افغانستان کی صورت حال حیران کن طور پر اور ڈرامائی انداز میں تبدیل ہوئی اور بلآخر آج 15 اگست 2021 کو تقریباً 20 سال کے بعد طالبان کابل میں دوبارہ داخل ہوگئے ہیں، جہاں سے امریکا نے انہیں بے دخل کیا تھا۔