متحدہ عرب امارات میں بین الاقوامی نمائش کے منتظمین پیر کو اسرائیلی پویلین کا افتتاح آج کیا جائے گا۔
پارٹنر شپ پروگرام کے پہلے مرحلے کے دوران اتحاد انجینیرنگ دو طیاروں کو تبدیل کرنے کی سہولت فراہم کرے گی جو کہ ہر سال کئی طیاروں کوتبدیل کرتی ہے۔
یمن میں جارح ممالک ـ سعودی عرب، امارات اور سوڈان ـ کی فوجیں موجود ہیں اور امریکہ، برطانیہ، فرانس اور یہودی ریاست بھی بالواسطہ یا بلا واسطہ اور محدود سطح پر، آدھمکے ہیں اور مؤخرالذکر کے مقاصد بھی بظاہر محدود ہیں۔ لیکن امارات کا کردار اس خونی کھیل میں منفرد سا ہے۔
متحدہ عرب امارات اسرائیل بزنس کونسل کو توقع ہے کہ تل ابیب اور ابو ظبی مابین تجارتی تبادلے کی مالیت 2021 کے آخر تک ایک ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی اور تین سالوں میں تین ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ جو بھی غاصب اسرائیلی حکومت کے فریب کا شکار ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ تعلقات کی بحالی کے شکست خوردہ راہ و روش کے ذریعے مسلمانوں کے قبلہ اول کے مسئلہ میں کھلم کھلا خیانت کا ارتکاب کریں، انہیں جان لینا چاہیئے کہ جس کا رابطہ غاصب اسرائیل اور صہیونزم جیسے شجر ملعونہ سے ہوگا، ان کا انجام ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" اور "اسلامی جہاد" نے صہیونی ریاست میں متحدہ عرب امارات کا سفارتخانہ کھولنے کی مذمت کی ہے۔
متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ اور سفارتی تعلقات بحال کرکے عالم اسلام کی پیٹھ میں خنجر گھونپا ہے ۔اسرائیل جوکہ فلسطین کی سرزمین پر غاصبانہ تسلط جمائے ہوئے ہے ،اس کو تسلیم کرنا مسلمانوں کے ساتھ غداری ہے۔