فلسطین کا قدیم نام کنعان ہے، جغرافیائی اعتبار سے اسکو عرب ملکوں کے درمیان وہی حیثیت حاصل ہے جو جسم کیلئے قلب کی ہوا کرتی ہے ۔
ایک فلسطین عورت کہتی ہے کہ ایک یہودی مرد نے اس کی بہن جس کے شکم میں نو مہینے کا بچہ تھا کو انتہائی بے دردی سے مار ڈالا اور اس کے بعد چاقو سے اس کا پیٹ چاک کر دیا‘‘۔
کیا اصلا فلسطین کے تاریخی آثار کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے کہ نہیں؟ اگر ہماری ذمہ داری ہے تو آپ کی نظر میں ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ ان سوالات کے جوابات قارئین حضرات ذیل میں ارسال کر سکتے ہیں۔
شیعہ علماء غصب فلسطین کے آغاز ہی سے ـ اپنے فکری استقلال، خدائے واحد و احد پر توکل اور عوامی قوت پر بھروسے کی بنا پر ـ اس غیر انسانی اقدام کے سامنے ڈٹ گئے اور غاصب یہودیوں کا سکون برباد کردیا۔
اسرائیل کو افریقی یونین میں مبصر رکن کا درجہ دینے کے خلاف افریقی ممالک کی نمائندہ شخصیات کی طرف سے احتجاج جاری ہے۔
اسلامی جہاد نے عرب ملکوں اور ان کی حکومتوں پر مسجد اقصیٰ، بیت المقدس اور فلسطینی کاز کےحوالے سے ذمہ داریوں کی انجام دہی میں ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عرب دنیا نے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں۔
۱۹۸۰ ء میں روخارچ نے صہیونی حکومت کی شدید دھمکیوں کے باوجود امریکہ میں اس کتاب کو منتشر کیا، اور پھر ٹھیک ۵ سال بعد ۱۹۸۵ء میں روخارچ کی لاش روم کے ایک ہوٹل میں ملی ۔
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے تحریک طالبان کے سیاسی شعبے کے انچارج ملا عبدالغنی برادر کو ٹیلیفون کرکے انہیں امریکا کو شکست فاش دینے کی مبارک باد پیش کی ہے۔
قابض اسرائیلی فوج نے مقبوضہ بیت المقدس میں بیت صفافا کے مقام پر چھوٹے بچوں کا ایک اسکول مسمار کردیا۔